Mudat Hoi Kitab Muhabbat Shuro Kiye Lekin Main Pehle Bab Se Aagay Nahi Barha
مدت ہوئی کتاب محبت شروع کیے
لیکن میں پہلے باب سے آگے نہیں بڑھا
لمبی مسافتیں ہوں مگر اس سوار کا
پاؤں ابھی رکاب سے آگے نہیں بڑھا
طول کلام کے لیے میں نے کیے سوال
وہ مختصر جواب سے آگے نہیں بڑھا
لوگوں نے سنگ و خشت کے قلعے بنا لیے
اپنا محل تو خواب سے آگے نہیں بڑھا
وہ تیری چال ڈھال کے بارے میں کیا کہے
جو اپنے احتساب سے آگے نہیں بڑھا
وہ لذّتِ گناہ سے محروم ہی رہا
جو خواہش ثواب سے آگے نہیں بڑھا
Comments
Post a Comment