Sunty Hai Keh Mil Jati Hai Har Cheez Dua Se Ik Tumhein Mang Ke Daikhengy Khuda Se
سُنتے ہیں کہ مِل جاتی ہے ہر چیز دُعا سے
اِک روز تمہیں مانگ کے دیکھیں گے خُدا سے
جب کُچھ نہ مِلا ہاتھ دُعاؤں کو اُٹھا کر
پِھر ہاتھ اُٹھانے ہی پڑے ہم کو دُعا سے
دُنیا بھی مِلی ہے، غمِ دُنیا بھی مِلا ہے
وہ کیوں نہیں مِلتا جِسے مانگا تھا خُدا سے
تُم سامنے بیٹھے ہو تو ہے کیف کی بارش
وہ دِن بھی تھے جب آگ برستی تھی گھٹا سے
اے دِل، تُو اُنہیں دیکھ کے کُچھ ایسے تڑپنا
آ جائے ہنسی اُن کو جو بیٹھے ہیں خفا سے
آئینے میں وہ اپنی ادا دیکھ رہے ہیں
مر جائے کہ جی جائے کوئی اُن کی بَلا سے
رعنا اکبر آبادی
Ra'ana Akbar Ilah Abadi
Comments
Post a Comment