Khula Nahi Hai Koi Dar , Udhar Gaye Tou Khula Dinon Ke Baad Thaky Hare Ghar Gaye Tou Khula
کُھلا نہیں ہے کوئی در، اُدھر گئے تو کُھلا
دنوں کے بعد تھکے ہارے گھر گئے تو کُھلا
کوئی بھی درد سدا مستقل نہیں رہتا
ترے لگائے ہوئے زخم بھر گئے تو کُھلا
یہاں پہ عدل کے معیار کتنے الٹے ہیں
تمام جرم ہمارے ہی سر گئے تو کُھلا
اور اب یہ دل کی زمیں ہے کٹی پھٹی سی فقط
وفورِ شوق کے دریا اتر گئے تو کُھلا
سلاخیں دیکھتی رہتی تھیں پھڑپھڑانا مرا
مگر وہ روزنِ زندان پَر گئے تو کُھلا
ہجوم کیسے نکلتا ہے تعزیت کے لیے
اکیلے پن کی اذیت سے مر گئے تو کُھلا
کومل جوئیہ
Komal Joiya
Comments
Post a Comment