Kisi Ne Poocha Hai Ghabra Ke Jane Walon Se Basar Saraaye Mein Ik Aur Raat Kyun Nahi Ki
کسی نے پوچھا ہے، گھبرا کے جانے والوں سے
بسر سرائے میں اک اور رات کیوں نہیں کی
بس اتنی بات پہ منصف سزائیں دیتا رہا
قبول شہر کے لوگوں نے مات کیوں نہیں کی
بندھے تھے ہاتھ ہمارے سو ہم سے مت پوچھو
اٹھا کے ہاتھ دعائے نجات کیوں نہیں کی
مرا تو زخم ہی ناسور بن گیا تُو نے
علاج کرتے ہوئے احتیاط کیوں نہیں کی
مرے قبیلے کے سردار وہ منافق ہیں
زبان کاٹ کے کہتے ہیں، بات کیوں نہیں کی
کومل جوئیہ
Komal Joiya
Comments
Post a Comment