شاعر عنصر خان عنصر نیازی
انتخاب اجڑا دل
دل کے بند مکان میں خواہشیں سسکتی ہیں
عشق بیں کرتا ہے چاہتیں سسکتی ہیں
عشق بیں کرتا ہے چاہتیں سسکتی ہیں
میرے اندر آج بھی دور تک اندھیرا ہے
میرے اندر آج بھی وحشتیں سسکتی ہے
جن کو میری ذات پر اعتماد تھا پیارے
آج بھی وہ خوبرو عورتیں سسکتی ہے
اب تیرے وجود کی کوئی ضرورت ہی نہیں
اب تو جان بوجھ کر یے رتیں سسکتی ہے
کچے گھر کے آنگنوں میں کھیلتی ہیں چاہتیں
پکے گھروں میں چاند جیسی صورتیں سسکتی ہے
Typed
میرے اندر آج بھی وحشتیں سسکتی ہے
جن کو میری ذات پر اعتماد تھا پیارے
آج بھی وہ خوبرو عورتیں سسکتی ہے
اب تیرے وجود کی کوئی ضرورت ہی نہیں
اب تو جان بوجھ کر یے رتیں سسکتی ہے
کچے گھر کے آنگنوں میں کھیلتی ہیں چاہتیں
پکے گھروں میں چاند جیسی صورتیں سسکتی ہے
No comments:
Post a Comment