ذہن میں اس کے بھلا بات یہ آئی کیسی
خواب دفناتے ہوئے رسمِ حنائی کیسی
اس طرح مجھ سے لپٹ کر مجھے رخصت نہ کرو
تم مرے دل میں ہو پھر تم سے جدائی کیسی
لامکاں، کون و مکاں، دونوں جہاں کچھ بھی نہیں
دلِ انسان میں پھر تیری سمائی کیسی
تیرا برتاؤ جو دیکھا تو یہ احساس ہوا
ایک انسان کی ہوتی ہے خدائی کیسی
آہ بھرنے سے فزوں ہوتی ہے، رونے سے زیاد
تم نے یہ آگ محبت کی لگائی کیسی
No comments:
Post a Comment