Apni Ruswayi,Tere Naam Ka Charcha Dekhon,Ik Zara Shair Kahon Aur Main Kia Kia Dekhon (Parveen Shakir)


اپنی رسوائی ، ترے نام کا چرچا دیکھوں
اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں


نیند آجائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں
آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں

شام بھی ہو گئی ، دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری
بھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں

ایک اک کر کے مجھے چھوڑگئیں سب سکھیاں
آج میں خود کو تری یاد میں تنہا دیکھوں

کاش صندل سے مری مانگ اجالے آ کر
اتنے غیروں میں وہی ، ہاتھ جو اپنا دیکھوں

تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگرجانِ حیات!
جانے کیوں تیرے لئے دل کو دھڑکتا دیکھوں

بند کر کے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسےبوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں

سب ضدیں اس کی میں پوری کروں ، ہر بات سنوں
ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں

مجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح
انگ انگ اپنا اسی رت میں مہکتا دیکھوں

پھول کی طرح میرے جسم کا ہر لب کھل جائے
پنکھڑی پنکھڑی ان ہونٹوں
کا سایہ دیکھوں

میں نے جس لمحے کو پوجا ہے ، اسے بس اک بارخواب بن کر تری آنکھوں میں اترتا دیکھوں

تو مری طرح سے یکتا ہے، مگر مرے حبیب!
جی میں آتا ہے کوئی اور بھی تجھ سا دیکھوں

ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں
مرے کچے گھڑے
تجھ کو میں دیکھوں کہ آگ کا دریا دیکھوں

پروین شاکر


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai