نیا ہے شہر نئے آسرے تلاش کروں
تو کھو گیا ہے کہاں اب تجھے تلاش کروں
جو دشت میں بھی جلاتے تھے فصل گل کے چراغ
میں شہر بھر میں وہی آبلے تلاش کروں
تو عکس ہے تو کبھی میری چشم تر میں اتر
تیرے لئے میں کہاں آئینے تلاش کروں ؟
تجھے حواس کی آوارگی کا علم کہاں
کبھی میں تجھہ کو تیرے سامنے تلاش کروں
غزل کہوں کبھی سادہ سے خط لکھوں اس کو
اداس دل کے لئے مشغلے تلاش کروں
میرے وجود سے شاید ملے سراغ تیرا
میں خود کو بھی ترے واسطے تلاش کروں
میں چپ رہوں کبھی بے وجہ پڑوں محسن
اسے گنوا کے عجب حوصلے تلاش کروں
محسن نقوی
تو کھو گیا ہے کہاں اب تجھے تلاش کروں
جو دشت میں بھی جلاتے تھے فصل گل کے چراغ
میں شہر بھر میں وہی آبلے تلاش کروں
تو عکس ہے تو کبھی میری چشم تر میں اتر
تیرے لئے میں کہاں آئینے تلاش کروں ؟
تجھے حواس کی آوارگی کا علم کہاں
کبھی میں تجھہ کو تیرے سامنے تلاش کروں
غزل کہوں کبھی سادہ سے خط لکھوں اس کو
اداس دل کے لئے مشغلے تلاش کروں
میرے وجود سے شاید ملے سراغ تیرا
میں خود کو بھی ترے واسطے تلاش کروں
میں چپ رہوں کبھی بے وجہ پڑوں محسن
اسے گنوا کے عجب حوصلے تلاش کروں
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment