Mujhe Ilzam Na Dy Tark-e-Shakeebai Ka,Mujh Se Posheeda Hai Aalam Teri Ra'anai Ka
مجھے الزام نہ دے ترک شکیبائی کا
مجھ سے پوشیدہ ہے عالم تری رعنائی کا
مجھ سے پوشیدہ ہے عالم تری رعنائی کا
مانع جلوہ گری خوف ہے رسوائی کا
بس اسی پر تمہیں دعویٰ ہے زلیخائی کا
بس اسی پر تمہیں دعویٰ ہے زلیخائی کا
کیا کہوں گر اسے اعجازشِ محبت نہ کہوں
حسن خود محوِ تماشا ہے تماشائی کا
اشک جو آنکھ سے باہر نہیں آنے پاتا
آئینہ ہے مرے جذبات کی گہرائی کا
تیرے آغوش میں کیا جانیے کیا عالم ہو
دل دھڑکتا ہے تصور سے تمنائی کا
شکن بستر و نمناکیٔ بارش ہیں گواہ
پوچھ لو ان سے فسانہ شبِ تنہائی کا
کششِ بدر سے چڑھتا ہوا دریا دیکھا
اللہ اللہ وہ عالم تری انگڑائی کا
عندلیب شادانی
حسن خود محوِ تماشا ہے تماشائی کا
اشک جو آنکھ سے باہر نہیں آنے پاتا
آئینہ ہے مرے جذبات کی گہرائی کا
تیرے آغوش میں کیا جانیے کیا عالم ہو
دل دھڑکتا ہے تصور سے تمنائی کا
شکن بستر و نمناکیٔ بارش ہیں گواہ
پوچھ لو ان سے فسانہ شبِ تنہائی کا
کششِ بدر سے چڑھتا ہوا دریا دیکھا
اللہ اللہ وہ عالم تری انگڑائی کا
عندلیب شادانی
Comments
Post a Comment