دل یونہی اہتمام کرتا ہے
وہ کہاں اب قیام کرتا ہے
تھا گماں ہم کو مہربان ہے دل
دل تو جینا حرام کرتا ہے
کیا دلیلیں کریں، مقابل جب
چشمِ تر سے کلام کرتا ہے
ایک لمحہ یقین جس پہ کرو
کام وہ ہی تمام کرتا ہے
کون دیکھے گا کل نظر بھر کے
آج مطلب سلام کرتا ہے
اف ہنر مندیاں زمانے کی
دل بدلنے کا کام کرتا ہے
ہاتھ پر ہاتھ دھر کے بیٹھے ہیں
عشق میں کون کام کرتا ہے
آپ کیا چیز ہیں مرے ابرک
دل تو حاکم غلام کرتا ہے
اتباف ابرک
وہ کہاں اب قیام کرتا ہے
تھا گماں ہم کو مہربان ہے دل
دل تو جینا حرام کرتا ہے
کیا دلیلیں کریں، مقابل جب
چشمِ تر سے کلام کرتا ہے
ایک لمحہ یقین جس پہ کرو
کام وہ ہی تمام کرتا ہے
کون دیکھے گا کل نظر بھر کے
آج مطلب سلام کرتا ہے
اف ہنر مندیاں زمانے کی
دل بدلنے کا کام کرتا ہے
ہاتھ پر ہاتھ دھر کے بیٹھے ہیں
عشق میں کون کام کرتا ہے
آپ کیا چیز ہیں مرے ابرک
دل تو حاکم غلام کرتا ہے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment