Mere Monah Mein Khaak Lekin Mujh Ko Dar Hai Qafas Jaldi Mein Khola Ja Raha Hai






مرے منہ خاک لیکن مجھ کو ڈر ہے
قفس جلدی میں کھولا جا رہا ہے
Mere Monah Mein Khaak Lekin Mujh Ko Dar Hai

Qafas Jaldi Mein Khola Ja Raha Hai

شکاری پہلے سے بڑھ کے ہے چوکس
ہمیں مشکل میں ڈالا جا رہا ہے
Shikari Pehle Se Barh Ke Hai Choukas
Humein Mushkil Mein Dala Ja Raha Hai

اڑا کے ناسمجھ ہم پنچھیوں کو
سرِ مقتل بلایا جا رہا ہے
Uda Ke Na-Samajh Hum Panchiyon Ko
Sar e Maqtal Bulaya Ja Raha Hai

ضروری تھا ابھی شاید اندھیرا
دیا جلدی جلایا جا رہا ہے
Zarori Tha Abhi Shayed Andhera
Diya Jaldi Jalaya Ja Raha Hai

مرا وجدان مجھ سے کہہ رہا ہے
غلط رستہ بنایا جا رہا ہے
Mera Wajdaan Mujh Se Keh Raha Hai
Ghalat Rasta Banaya Ja Raha Hai

یہ جب تک قید میں تھی زندگی تھی
اسے سولی چڑھایا جا رہا ہے
Ye Jab Tak Qaid Mein Thi Zindagi Thi
Issey Sooli Charhaya Ja Raha Hai

اتباف ابرک
Atbaf Abrak 
covid19

یہ سب مری ذاتی رائے ہے
مری دعا ہے مری یہ رائے یکسر غلط ثابت ہو

لیکن یہ دل کی خواہش ہے دماغ کچھ اور کہتا ہے

لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کر دی گئی ہے

انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ پہلے سے کئی درجے بڑھ کے احتیاط کی ضرورت ہے کہ جب لاک ڈاؤن ہوا تھا ہزار مریض نہیں تھے اب یہ تعداد پچیس ہزار کے قریب ہے یعنی لاک ڈاؤن میں نرمی کا یہ قطعاً مطلب نہیں ہے کہ خطرہ ٹل گیا ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد یہ خطرہ کئی گنا بڑہ گیا ہے

زندگی ہمیشہ غلط فیصلے سدھارنے کا موقع دیتی ہے
بار بار دیتی ہے۔۔۔۔۔۔ موت اس بارے میں انتہائی کم ظرف ہے۔۔ ایک موقع نہیں دیتی
مطلب لاک ڈاؤن اور احتیاط کا فیصلہ اگر کسی حد تک غلط بھی ہے تو صحیح ہے کہ زندگی کی ضمانت ہے۔ زندگی کا مطلب غلط فیصلے درست کرنے کا موقع ہے۔۔۔۔۔ یعنی اس آفت سے نمٹ کر آپ اپنے تمام تر دنیاوی نقصانات کا ازالہ کر سکتے ہیں
بصورتِ دیگر وہی کم ظرف موت۔۔۔۔ خاتمہ۔۔۔ اندھیرا

یہ بھی طے ہے مسلماں موت سے نہیں ڈرتا۔
لیکن یہ ایک اکیلے کا مسئلہ نہیں ۔۔۔ ہم اپنی بد احتیاطی، لاپرواہی سے اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں ، اپنے اہل وعیال یہاں تک پوری بنی نوع انسان کی ہلاکت کا باعث بن سکتے ہیں

مختصر یہ کہ احتیاط کیجے

اشد ضرورت کے علاؤہ گھر سے باہر نہ نکلیں
اشیائے ضروریہ کے سوا بازاروں کا رخ نہ کیجے
گلی کوچے بازار کچھ عرصہ سنسان رہیں گے تو زندگی آسان رہے گی

کمانے کے لئے ، ملنے ملانے کے لئے ،
نمود و نمائش سے عیدیں منانے کے لئے زندگی پڑی ہے

خود سوچیں جس مجبوری کے باعث مسجدیں ویران ہیں، مدرسے، تعلیمی ادارے بند ہیں اسی مجبوری کے باوجود اگر ہمارے بازاروں میں رش ، رونق ہو گی تو اس کا کیا مطلب ہے
ایک ہی مطلب ہے کہ ہم ایک انتہائی بے حس، کم عقل قوم ہیں جو اپنی آخرت ، اپنے آنے والے کل کی فکر تو چھوڑ سکتی ہے
اپنے آج کی عیاشی اور دکھاوا نہیں چھوڑ سکتی

مجھے خدشہ ہے اگر ہم نے آنے والوں دنوں میں سمجھ بوجھ ، احتیاط سے کام نہ لیا تو یہ نمود و نمائش والی عید کا شوق ہمارے گھروں، گلی محلوں میں قیامت بن کر ٹوٹے گا
خدا کے لئے عقل کیجے ، احتیاط کیجے
جس جس گھر یہ آفت موت بن کے اتری ہے اس کے در و دیوار ایک ہی جملے کی بازگشت سے گونج رہے ہیں
کاش احتیاط کی ہوتی  کاش احتیاط کی ہوتی

آپ کے پاس ابھی احتیاط کا موقع ہے

احتیاط کیجے۔ سادگی سے عید کیجے۔ اپنا رزق بانٹ کر، دوسروں کی مشکلوں کا مداوا کر کے عید کیجے

دعاؤں کا طالب
 اتباف ابرک
8 مئی 2020ء
تنقیدی حاشیہ

فیصلہ صحیح ہے یا غلط اس پر بحث ہے ہی نہیں۔
خدشہ یہ ہے کہ ہم اس صحیح فیصلے کو بحثیت قوم غلط بنانے کی پوری پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
جن قوموں کی ہم مثالیں دیتے ہیں ان کی اوسط ذہنی عمر اگر 25 سال مان لی جائے تو پاکستانیوں کی اجتماعی ذہنی عمر دس بارہ سال سے زیادہ نہیں ہو گی
جس کی بہت وجوہات ہیں,, تعلیم، لاابالی پن، معاشرتی شعور کی کمی اور بے روزگاری اس کی سرفہرست وجوہات ہیں
تو ایک 25 سال کے مرد و عورت کو ان حالات میں جو آزادی یا چھوٹ دی جا سکتی ہے ایک دس بارہ سال کے بچے کو نہیں دی جاسکتی۔۔۔ اور اگر دی جائے گی تو وہ اس آزادی کو لازماً غلط استمعال کرے گا۔۔۔۔اور ہم جہاں جہاں موقع ملتا ہے کر رہے ہیں

دو چار دن بعد آپ گلی کوچوں بازاروں میں اس آزادی/ نرمی کے غلط استمعال کا مزید کھلم کھلا مظاہرہ دیکھیں گے


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo