Pehle Tou Is Tarah Se Woh Rootha Nahi abhi



پہلے تو اسطرح سے وہ رُوٹھا نہیں کبھی
ایسا گیا کہ لوٹ کر آیا نہیں کبھی
آنکھوں سے بولتے ہیں تری سارے رتجگے
میں جانتا ہوں تُو مجھے بُھولا نہیں کبھی
اُسکو بچھڑ کے دُور سے دیکھا ہے ایک بار
اتنا  اُداس بھی اُسے دیکھا نہیں کبھی
قسمت سے کیوں سوال کروں اپنی چیز کا
میں نے تُجھے دعاؤں میں مانگا نہیں کبھی
تنہائیوں سے مل گیا جینے کا حوصلہ
جاۓ جو چھوڑ کر اسے روکا نہیں کبھی
ہم سے تو موت روئی گلے مل کے بار بار
تم نے تو ایک بار بھی پوچھا نہیں کبھی
شاید میں کُھل کے بات اُسے کہہ نہیں سکا
شاید وہ میری بات کو سمجھا نہیں کبھی
چاہا ہے مجھ کو چاہنے والو نے تیرے بعد
تیری طرح کسی نے بھی چاہا نہیں کبھی
میں تھک گیا تو اس نے میرے کان میں کہا
تو نے یقین سے مجھے ڈُھونڈا نہیں کبھی
ارشد میں ٹوٹ پھوٹ گیا اس نے جب کہا
ہم نے تو آج تک تجھے پَرکھا نہیں کبھی
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig

آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo