Husn Ne Anjane Mein Kia Kar Diya Ishq Ko Dunya Mein Ruswa Kar Diya



حُسن نے انجانے میں کِیا کر دیا
عِشق کو دُنیا میں رُسوا کر دیا
ساری دُنیا سے لڑا جس کے لیے
آخرش اس نے ہی  تنہا کر دیا
سادگی تھی یا حماقت عشق کی
حُسن نے جب  جیسا چاہا کر دیا
ہاتھ رنگے بھائی کے ہی خُون سے
حِرص نے انساں کو اندھا کر دیا
ایک خوبی ہے ہمارے دور کی
اس نے قد بونوں کا اونچا کر دیا
دنیا تیرے نام سے ہے بے خبر
ہم نے اپنا وعدہ پُورا کر دیا
دی کہاں مہلت ہمیں حالات نے
وقت سے پہلے ہی بوڑھا کر دیا
اپنے ہاتھوں بیچ کر اپنا لہو
قوم کا قد تُم نے چھوٹا کر دیا
وہ جو ابن الوقت تھے ارشد کبھی
وقت نے اُن سب کو ننگا کر دیا
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig

آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo