Garaft e Khuwab Mein Ik Zulf Se Bandha Hoa Main Pada Hoa Kisi Wehshat Mein Bhagta Hoa Main



گرفتِ خواب میں اک زلف سے بندھا ہوا میں
پڑا ہوا کسی وحشت میں بھاگتا ہوا میں

ابھی کُھلی نہیں دریا پہ میری کم سُخَنی
دِکھائی دیتا ہوں صحرا کو چیختا ہوا میں

یہ دشتِ عشق ہے یعنی ہے میرا تختۂ مشق
یہیں لکھا ہوا مَیں ہوں یہیں مٹا ہوا میں

مرے مکانِ تمنا میں آکے دیکھ مجھے
اکڑتا پھرتا ہوں شیخی بگھارتا ہوا میں

ہوائے تند چلاتی ہے میرے باغ پہ تیر
مہک رہا ہوں مگر خون میں سَنا ہوا میں

خموش ہوگا یکایک چراغِ خال و خطوط
چمک اٹھوں گا اچانک کہیں لکھا ہوا میں

خرام کرتا ہوں وعدے کا بوجھ لادے ہوئے
کہیں قدم کہیں بیڑی سنبھالتا ہوا میں

ازل سے ایک ہی منظر ہے میرے کمرے کا
مڑے تڑے ہوئےکاغذ کٹا پھٹا ہوا میں

جہاں بھی دیدہ و داماں کی آزمائش ہو
وہیں ملوں گا گریباں ادھیڑتا ہوا میں

وہی کُھلی ہوئی کھڑکی، وہی سجا ہوا گھر
وہی بھڑکتا ہوا دل، وہی بجھا ہوا میں

وہی شناسا محلہ وہی پرانے کواڑ
وہی دبی ہوئی دستک، وہی ڈرا ہوا میں

کسی کے بام پہ آنے کے انتظار میں ہوں
کسی گلی کسی دہلیز پر پڑا ہوا میں

خبر تھی خواہشِ دیدار جان لے لے گی
پر اس جنوں میں ارادے سے مبتلا ہوا میں

میں خانہ زادِ خرابی خرابہ سازِ قدیم
کمالِ صبر کہ بستی میں ہوں بسا ہوا میں
عارف امام

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo