اس شوخ نے نگاہ نہ کی، ہم بھی چپ رہے
ہم نے بھی آہ آہ نہ کی، ہم بھی چپ رہے
آیا نہ ان کو عہد ملاقات کا لحاظ
ہم نے بھی کوئی چاہ نہ کی، ہم بھی چپ رہے
دیکھا کیے ہماری طرف بزم غیر میں
تجدید رسم و راہ نہ کی، ہم بھی چپ رہے
تھا زندگی سے بڑھ کے ہمیں وضع کا خیال
جب عمر نے نباہ نہ کی، ہم بھی چپ رہے
خاموش ہو گئیں جو امنگیں شباب کی
پھر جرات گناہ نہ کی، ہم بھی چپ رہے
No comments:
Post a Comment