عشق سے میں ڈر چکا تھا، ڈر چکا تو تم ملے
دل تو کب کا مر چکا تھا مر چکا تو تم ملے
جب میں تنہا گھٹ رہا تھا تب کہاں تھی زندگی
دل بھی غم سے بھر چکا تھا، بھر چکا تو تم ملے
بیقراری پھر محبت پھر سے دھوکہ اب نہیں
فیصلہ میں کر چکا تھا کر چکا تو تم ملے
میں تو سمجھا سب سے بڑھ کر مطلبی تھا میں یہاں
خود پہ تہمت دھر چکا تھا دھر چکا تو تم ملے
No comments:
Post a Comment