Bhala Kyun Na Hon Raton Ko Neendein Be-Qarar Uski Kabhi Lehra Chuki Hon Jis Peh Zulf e Mushkbar Uski
بھلا کیونکر نہ ہوں راتوں کو نیندیں بیقرار اُس کی
کبھی لہرا چکی ہوں جس پہ زُلفِ مشکبار اُس کی
Bhala Kyun Na Hon Raton Ko Neendein Be-Qarar Uski
Kabhi Lehra Chuki Hon Jis Peh Zulf e Mushkbar Uski
اُمیدِ وصل پر دل کو فریبِ صبر کیا دیجیے
ادا وحشی صفت اُس کی، نظر بیگانہ وار اُس کی
محبت تھی مگر یہ بیقراری تو نہ تھی پہلے
الٰہی آج کیوں یاد آتی ہے بے اختیار اُس کی
تجھے تو عشق پیچاں جیسے بل کھانے نہ آتے تھے
بتا، کیا تجھ پہ لہرائی ہے زُلفِ عطر بار اُس کی
مئے اُلفت کے سرشاروں کو میخانے سے کیا مطلب
ادا رُوحِ نشاط اُس کی نظر جانِ بہار اُس کی
بُرا ہو اِس تغافل کا کہ تنگ آ کر یہ کہتا ہُوں
مجھے کیوں ہو گئی اُلفت مرے پروردگار اُس کی
یہاں کیا دیکھتے ہو ناصحو گھر میں دھرا کیا ہے
مرے دل کے کسی پردے میں ڈھونڈو یادگار اُس کی
جفائے ناز کی میں نے شکایت ہائے کیوں کی تھی
مجھے جینے نہیں دیتی نگاہِ شرمسار اُس کی
ہمیں عرضِ تمنّا کی جسارت ہو تو کیونکر ہو
نگاہیں فتنہ ریز اُس کی، ادائیں حشر بار اُس کی
کوئی کیونکر بھُلا دے ہائے ایسے کی محبت کو
وفائیں دلنواز اُس کی، جفائیں خوشگوار اُس کی
اِنہی کُوچوں میں کل اختر کو رُسوا ہوتے دیکھا تھا
وہ آنکھیں اشکبار اُس کی، وہ باتیں دِل فگار اُس کی
اختر شیرانی
Akhtar Sherani
Comments
Post a Comment