Aankhon Mein Sawal Thay Hazaron Honton Peh Magar Wahi Tabassum
اک عمر کے بعد اس کو دیکھا
آنکھوں میں سوال تھے ہزاروں
ہونٹوں پہ مگر وہی تبسم
Aankhon Mein Sawal Thay Hazaron
Honton Peh Magar Wahi Tabassum
چہرے پہ لکھی ہوئی اداسی
لہجے میں مگر بلا کا ٹھہراؤ
آواز میں گونجتی جدائی
بانہیں تھیں مگر وصال ساماں
سمٹی ہوئی اس کے بازوؤں میں
تا دیر میں سوچتی رہی تھی
کس ابر گریز پا کی خاطر
میں کیسے شجر سے کٹ گئی تھی
کس چھاؤں کو ترک کر دیا تھا
میں اس کے گلے لگی ہوئی تھی
وہ پونچھ رہا تھا مرے آنسو
لیکن بڑی دیر ہو چکی تھی
پروین شاکر
Parveen Shakir

Comments
Post a Comment