میں سفر میں تھا، میں سفر میں ہوں مجھے قربتوں کی خبر کہاں
جسے راستوں کا پتہ نہیں اسے منزلوں کی خبر کہاں
مرے بے خبر! تجھے کیا خبر، کہاں رہ گیا ترا ہمسفر
تجھے اپنی ذات عزیز ہے تجھے دوستوں کی خبر کہاں
تُو عروج ہے میں زوال ہوں، تُو یقین ہے میں گمان ہوں
یہ ہمارا رشتہ اٹوٹ ہے، ہمیں فاصلوں کی خبر کہاں
ہونہی کٹ گئے مرے روز و شب، تجھے کیسے کوئی بتائے اب
ترے ہجر میں جو ملے مجھے، تجھے ان دکھوں کی خبر کہاں
مجھے تجھ سے کوئی گلہ نہیں، مجھے حوصلہ ہی ملا نہیں
مرے مہربان تجھے بھلا مری خواہشوں کی خبر کہاں
Who is the poet for this piece?
ReplyDeleteAswm
ReplyDeleteWho is the poet of this ghazal
ReplyDeleteparveen shakir
Deleteدل کو چھو لیا
ReplyDelete