سیماب اکبر آبادی
نہ ہو گر آشنا نہیں ہوتا
بُت کِسی کا خُدا نہیں ہوتا
تُم بھی اُس وقت یاد آتے ہو
جب کوئی آسرا نہیں ہوتا
نہ ہو گر آشنا نہیں ہوتا
بُت کِسی کا خُدا نہیں ہوتا
تُم بھی اُس وقت یاد آتے ہو
جب کوئی آسرا نہیں ہوتا
دِل میں کِتنا سُکُون ہوتا ہے
جب کوئی مُدعا نہیں ہوتا
ہو نہ جب تک شکارِ ناکامی
آدمی کام کا نہیں ہوتا
زِندگی تھی شباب تک سیماب
اب کوئی سانحہ نہیں ہوتا۔۔۔!
******************
روبینہ انور
دریاے محبت کا کنارا نہیں ہوتا
ہم ڈوبتے گر تیرا سہارا نہیں ہوتا
کوئی تو سبب ہوگا وہ نکلا ہے فریبی
یک طرفہ وفاوں کا گزارا نہیں ہوتا
جذبات کے پھولوں پہ نکھار آتا نہ ایسے
گر اسکی نگاہوں کا اشارا نہیں ہوتا
آنسو کو میں پینے کا ہنر سیکھ نہ پاتی
گر درد_ محبت یہ گوارا نہیں ہوتا
یادوں کے میں البم کو جلا دیتی یقینا"
گر عشق نے دل میرا سنوارا نہیں ہوتا
طوفاں مری کشتی کو بھنور تک نہیں لاتے
ساحل سے اگر اس نے پکارا نہیں ہوتا
وہ بن کے بہار آتا اگر دل میں روبینہ
ڈر گل کو خزاوں کا دوبارا نہیں ہوتا
جب کوئی مُدعا نہیں ہوتا
ہو نہ جب تک شکارِ ناکامی
آدمی کام کا نہیں ہوتا
زِندگی تھی شباب تک سیماب
اب کوئی سانحہ نہیں ہوتا۔۔۔!
******************
روبینہ انور
دریاے محبت کا کنارا نہیں ہوتا
ہم ڈوبتے گر تیرا سہارا نہیں ہوتا
کوئی تو سبب ہوگا وہ نکلا ہے فریبی
یک طرفہ وفاوں کا گزارا نہیں ہوتا
جذبات کے پھولوں پہ نکھار آتا نہ ایسے
گر اسکی نگاہوں کا اشارا نہیں ہوتا
آنسو کو میں پینے کا ہنر سیکھ نہ پاتی
گر درد_ محبت یہ گوارا نہیں ہوتا
یادوں کے میں البم کو جلا دیتی یقینا"
گر عشق نے دل میرا سنوارا نہیں ہوتا
طوفاں مری کشتی کو بھنور تک نہیں لاتے
ساحل سے اگر اس نے پکارا نہیں ہوتا
وہ بن کے بہار آتا اگر دل میں روبینہ
ڈر گل کو خزاوں کا دوبارا نہیں ہوتا
No comments:
Post a Comment