میں تناوری کی مثال تها
مجهے بندگی نے جهکا دیا
میں درخت تها بڑا ثمربار
مجهے سرکشی نے کٹا دیا
مجهے بندگی نے جهکا دیا
میں درخت تها بڑا ثمربار
مجهے سرکشی نے کٹا دیا
جو طے رہا وہی ہو گیا
میں رومال تها ذرا ریشمی
کبهی غفلتوں سے سکڑ گیا
کبهی بد نظر نے جلا دیا
میرے تن بدن کے نظام میں
میری شدتیں رہیں چارہ گر
کبهی وحشتوں نے ہنسا دیا
کبهی عاجزی نے رلا دیا
دو طوائفوں کے مکان میں
بے فکر سا میں نواب تها
کبهی عاشقی نے جگا دیا
کبهی زندگی نے سلا دیا
میں عمر بهر بڑا تنگ رہا
یہاں عشق کی احادیث سے
کبهی حنفیوں نے خفا کیا
کبهی ترمزی نے ستا دیا
میرے غم کے نام پہ جو رنگ تها
میری دهڑکنوں سے گیا نہیں
کبهی تیز لے میں اڑا رہا
کبهی ڈهولکی نے جما دیا
میری آنکھ سے رہے اختلاف
یونہی بے وجہ یونہی بے پناہ
کبهی شربتی سے گلے رہے
کبهی نرگسی نے دغا دیا
میں رزب ہوں اس دیار سے
جہاں نیکیاں نہیں بهولتی
میں نزع کا شکر گزار ہوں
مجهے فوتگی نے مزہ دیا
(رزب تبریز)
میں رومال تها ذرا ریشمی
کبهی غفلتوں سے سکڑ گیا
کبهی بد نظر نے جلا دیا
میرے تن بدن کے نظام میں
میری شدتیں رہیں چارہ گر
کبهی وحشتوں نے ہنسا دیا
کبهی عاجزی نے رلا دیا
دو طوائفوں کے مکان میں
بے فکر سا میں نواب تها
کبهی عاشقی نے جگا دیا
کبهی زندگی نے سلا دیا
میں عمر بهر بڑا تنگ رہا
یہاں عشق کی احادیث سے
کبهی حنفیوں نے خفا کیا
کبهی ترمزی نے ستا دیا
میرے غم کے نام پہ جو رنگ تها
میری دهڑکنوں سے گیا نہیں
کبهی تیز لے میں اڑا رہا
کبهی ڈهولکی نے جما دیا
میری آنکھ سے رہے اختلاف
یونہی بے وجہ یونہی بے پناہ
کبهی شربتی سے گلے رہے
کبهی نرگسی نے دغا دیا
میں رزب ہوں اس دیار سے
جہاں نیکیاں نہیں بهولتی
میں نزع کا شکر گزار ہوں
مجهے فوتگی نے مزہ دیا
(رزب تبریز)
No comments:
Post a Comment