Tark e Muhabbat Kar Baithay Hum Zabt Muhabbat Aur Bhi Hai Aik Qayamat Beet Chuki Hai Aik Qayamat Aur Bhi Hai



ترکِ محبت کر بیٹھے ہم، ضبط محبت اور بھی ہے
ایک قیامت بیت چکی ہے، ایک قیامت اور بھی ہے
ہم نے اُسی کے درد سے اپنے سانس کا رشتہ جوڑ لیا
ورنہ شہر میں زندہ رہنے کی اِک صورت اور بھی ہے
ڈوبتا سوُرج دیکھ کے خوش ہو رہنا کس کو راس آیا
دن کا دکھ سہہ جانے والو، رات کی وحشت اور بھی ہے
صرف رتوں کے ساتھ بدلتے رہنے پر موقوف نہیں
اُس میں بچوں جیسی ضِد کرنے کی عادت اور بھی ہے
صدیوں بعد اُسے پھر دیکھا، دل نے پھر محسوس کیا
اور بھی گہری چوٹ لگی ہے، درد میں شدّت اور بھی ہے
میری بھیگتی پلکوں پر جب اُس نے دونوں ہاتھ رکھے
پھر یہ بھید کھُلا اِن اشکوں کی کچھ قیمت اور بھی ہے
اُس کو گنوا کر ارشاد؛ اُس کے درد کا قرض چکانا ہے
ایک اذّیت ماند پڑی ہے ایک اذّیت اور بھی ہے

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo