Zara Si Der Ko Aaye Thay Khuwaab Aankho Me Phir Uss Ke Baad Musalsal Azab Aankho Me
ذرا سی دیر کو آئے تھے خواب آنکھوں میں
پھر اس کے بعد مسلسل عذاب آنکھوں میں
پھر اس کے بعد مسلسل عذاب آنکھوں میں
وہ جس کے نام کی نسبت سے روشنی تھا وجود
کھٹک رہا ہے وہی آفتاب آنکھوں میں
کھٹک رہا ہے وہی آفتاب آنکھوں میں
جنہیں متاع دل و جاں سمجھ رہے تھے ہم
وہ آئنے بھی ہوئے بے حجاب آنکھوں میں
عجب طرح کا ہے موسم کہ خاک اڑتی ہے
وہ دن بھی تھے کہ کھلے تھے گلاب آنکھوں میں
مرے غزال تری وحشتوں کی خیر کہ ہے
بہت دنوں سے بہت اضطراب آنکھوں میں
نہ جانے کیسی قیامت کا پیش خیمہ ہے
یہ الجھنیں تری بے انتساب آنکھوں میں
جواز کیا ہے مرے کم سخن بتا تو سہی
بہ نام خوش نگہی ہر جواب آنکھوں میں
افتخار عارف
وہ آئنے بھی ہوئے بے حجاب آنکھوں میں
عجب طرح کا ہے موسم کہ خاک اڑتی ہے
وہ دن بھی تھے کہ کھلے تھے گلاب آنکھوں میں
مرے غزال تری وحشتوں کی خیر کہ ہے
بہت دنوں سے بہت اضطراب آنکھوں میں
نہ جانے کیسی قیامت کا پیش خیمہ ہے
یہ الجھنیں تری بے انتساب آنکھوں میں
جواز کیا ہے مرے کم سخن بتا تو سہی
بہ نام خوش نگہی ہر جواب آنکھوں میں
افتخار عارف
Comments
Post a Comment