Raat Ke Khuwaab Sunayen Kis Ko Raat Ke Khuwaab Suhane Thay
رات کے خواب سنائیں کس کو رات کے خواب سہانے تھے
دھندلے دھندلے چہرے تھے پر سب جانے پہچانے تھے
ضدی وحشی الہڑ چنچل میٹھے لوگ رسیلے لوگ
ہونٹ ان کے غزلوں کے مصرعے آنکھوں میں افسانے تھے
وحشت کا عنوان ہماری ان میں سے جو نار بنی
دیکھیں گے تو لوگ کہیں گے انشاؔ جی دیوانے تھے
یہ لڑکی تو ان گلیوں میں روز ہی گھوما کرتی تھی
اس سے ان کو ملنا تھا تو اس کے لاکھ بہانے تھے
ہم کو ساری رات جگایا جلتے بجھتے تاروں نے
ہم کیوں ان کے در پر اترے کتنے اور ٹھکانے تھے
ابن انشاء
Comments
Post a Comment