Ye Kaainaat Surahi Thi Jaam Aankhein Thein Mowaselaat Ka Pehla Nizam Aankhein Thi


 

یہ کائنات صراحی تھی جام آنکھیں تھیں
مواصلات کا پہلا نظام آنکھیں تھی

غنیمِ شہر کو وہ تھا بصارتوں کا جنوں
کہ جب بھی لوٹ کے لایا تمام آنکھیں تھیں

خطوطِ نور سے ہر حاشیہ مزین تھا
کتابِ نور میں سارا کلام آنکھیں تھیں

اب آگئے ہیں یہ چہروں کے زخم بھرنے کو
کہاں گئے تھے مناظر جو عام آنکھیں تھیں

وہ قافلہ کسی اندھے نگر سے آیا تھا
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آنکھیں تھیں

نظر فروز تھا یوسف کا پیرہن شاید
دیارِ مصر سے پہلا سلام آنکھیں تھیں

کسی کا عکس بھی دیکھا تو رو پڑیں یکدم
قسم خدا کی بہت تشنہ کام آنکھیں تھیں

ن م راشد





No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo