Aai Woh Panghat Ki Devi , Woh Panghat Ki Raani
آئی وہ پنگھٹ کی دیوی، وہ پنگھٹ کی رانی
دنیا ہے متوالی جس کی اور فطرت دیوانی
ماتھے پر سیندوری ٹیکا رنگین و نورانی
سورج ہے آکاش میں جس کی ضو سے پانی پانی
چھم چھم اس کے بچھوے بولیں جیسے گائے پانی
آئی وہ پنگھٹ کی دیوی وہ پنگھٹ کی رانی
کانوں میں بیلے کے جھمکے آنکھیں مے کے کٹورے
گورے رخ پر تل ہیں یا ہیں پھاگن کے دو بھونرے
کومل کومل اس کی کلائی جیسے کمل کے ڈنٹھل
نور سحر مستی میں اٹھائے جس کا بھیگا آنچل
فطرت کے مے خانے کی وہ چلتی پھرتی بوتل
آئی وہ پنگھٹ کی دیوی وہ پنگھٹ کی رانی
رگ رگ جس کی ہے اک باجا اور نس نس زنجیر
کرشن مراری کی بنسی ہے یا ارجن کا تیر
سر سے پا تک شوخی کی وہ اک رنگیں تصویر
پنگھٹ بیکل جس کی خاطر چنچل جمنا نیر
جس کا رستہ ٹک ٹک دیکھے سورج سا رہ گیر
آئی پنگھٹ کی دیوی وہ پنگھٹ کی رانی
سر پر اک پیتل کی گاگر زہرہ کو شرمائے
شوق پا بوسی میں جس سے پانی چھلکا جائے
پریم کا ساگر بوندیں بن کر جھوما امڈا آئے
سر سے برسے اور سینے کے درپن کو چمکائے
اس درپن کو جس سے جوانی جھانکے اور شرمائے
آئی پنگھٹ کی دیوی وہ پنگھٹ کی رانی
Comments
Post a Comment