Jawani Zindagani Hai Na Tum Samjhe Na Hum Samjhe
جوانی زندگانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
یہ اک ایسی کہانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ہمارے اور تمہارے واسطے میں اک نیا پن تھا
مگر دنیا پرانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
عیاں کر دی ہر اک پر ہم نے اپنی داستان دل
یہ کس کس سے چھپانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
جہاں دو دل ملے دنیا نے کانٹے بو دئے اکثر
یہی اپنی کہانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
محبت ہم نے تم نے ایک وقتی چیز سمجھی تھی
محبت جاودانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
گزاری ہے جوانی روٹھنے میں اور منانے میں
گھڑی بھر کی جوانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
متاع حسن و الفت پر یقیں کتنا تھا دونوں کو
یہاں ہر چیز فانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ادائے کم نگاہی نے کیا رسوا محبت کو
یہ کس کی مہربانی ہے نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
صبا اکبر آبادی
Comments
Post a Comment