Tujh Ko Aati Hai Agar Karigari Sang Tarash Mera Chehra , Mera Paikar , Mera Koi Ang Tarash
تجھ کو آتی ہے اگر کاری گری، سنگ تراش
میرا چہرہ، میرا پیکر، میرا کوئی انگ تراش
یا تو پانی سے کوئی شیشہ بنا میرے لیے
یا تو آئینے سے یہ دھول ہٹا زنگ تراش
میرے آنچل کو بنانے کے لیے گھول دھنک
اور پھر پھول سے تتلی سے کئی رنگ تراش
تیرے ہاتھوں میں کئی سر ہیں، یہ دعوی ہے تیرا
چل کوئی ساز ہی لکڑی سے بنا، چنگ تراش
کورے کاغذ پہ بھی کاڑھے ہیں شجر، پھول، ثمر
شعر کہنا ہے تو کچھ ذائقہ کچھ ڈھنگ تراش
جیسے ترشا ہے یہ سورج کسی پرکار کے ساتھ
تو بھی اوزار اٹھا ایسا کوئی شنگ تراش
میں بناؤں گا کُھلا اور وسیع ایک جہان
میں نہیں قید، گھٹن، قبر، قفس، تنگ، تراش
کام میرا ہے بناؤں میں شہد اور شہد
تو مگر زہر بنا اور بِنا، ڈنگ تراش
تُو تو مٹی کے طلسمات سے واقف تھا حٙسن
کیوں جہاں زاد کے جلوے سے ہوا دنگ، تراش
Comments
Post a Comment