Ilahi Teri Chokat Par Bhikari Ban Ke Aaya Hoon
الہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
سراپا فقر ہوں، عجز و ندامت ساتھ لایا ہوں
بھکاری وہ کہ جس کے پاس جھولی ہے، نہ پیالا ہے
بھکاری وہ جسے حرص و ہوس نے مار ڈالا ہے
متاع دین و دانش نفس کے ہاتھوں سے لٹوا کر
سکون قلب کی دولت ہوس کی بھینٹ چڑھوا کر
گنوا کر عمر ساری غفلت وعصیاں کی دلدل میں
سہارا لینے آیا ہوں ترے کعبے کے آنچل میں
گناہوں کی لپٹ سے کائنات قلب افسرده
ارادے مضمحل، ہمت شکت، حوصلے مردہ
کہاں سے لاؤں طاقت دل کی سچی ترجمانی کی
کہ کس جنجال میں گذری ہیں گھڑیاں زندگانی کی
خلاصہ یہ کہ بس جل بھن کے اپنی روسیاہی سے
سراپا شرم بن کر اپنی حالت کی تباہی سے
ترے دربار میں لایا ہوں اب اپنی زبوں حالی
تری چوکھٹ کے لائق ہر عمل سے ہاتھ میں خالی
تری چوکھٹ کے جو آداب ہیں ، میں ان سے خالی ہوں
نہیں جس کو سلیقہ مانگنے کا، وہ سوالی ہوں
یہ آنکھیں خشک ہیں یا رب! انہیں رونا نہیں آتا
سلگتے داغ ہیں دل میں جنہیں دھونا نہیں آتا
یہ تیرا گھر ہے، تیرے مہر کا دربار ہے مولا
سراپا قدس ہے، اک مہبط انوار ہے مولا !
زباں غرق ندامت دل کی ناقص ترجمانی پر
خدایا! رحم میری اس زبان بے زبانی پر
مفتی محمد تقی عثمانی
Comments
Post a Comment