Suna Hai Jangalon Ka Bhi Koi Dastor Hota Hai



سانحہ بارکھان
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ھے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ھے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ھے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو، سارا جنگل جاگ جاتا ھے
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ھے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ھے
خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر
 زہرا نگاہ


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo