Ik Ajnabi Se Kaisi Hoi Unseeyat Mujhe



اک اجنبی سے کیسی ہوئی اُنسیت مجھے
دیتا ہے ہر ادا  میں نئی تہنیت مجھے
اب تک اُٹھا رہا ہوں محبّت کا بوجھ میں
کچھ سوچ کر ہی آپ نے دی فوقیت مجھے
جلوے دکھا کے اتنی بڑی کائنات کے
آخر بتائی اس نے میری حیثیت مجھے
میرے لیے تو باعثِ اعزاز ہے یہ ہی
محفل میں دی ہے آپ نے جو اہمیت مجھے
اُس کو بھی مرگِ عشق کا صدمہ ہے اسقدر
صحرا میں آج قیس نے کی تعزیت مجھے
اب تو شبِ فراق سے الفت سی ہو گئی
دیتی ہے لطف درد کی یہ کیفیت مجھے
ارشد میں اپنے دور سے مایوس ہو چُکا
اک روز مار دے گی یہ ہی یاسیت مجھے
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig

آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo