Chutay Jab Piyar Ke Reshte Tou Qeemat Ki Samajh Aai Muhabbat Kho Gai Jab Tak Muhabbat Ki Samajh Aai



چُھٹے جب پیار کے رشتے تو قیمت کی سمجھ آئی
محبّت کھو گئی جب تک محبّت کی سمجھ آئی
حقیقت جس کو سمجھے تھے وہ اک چھوٹا سا وقفہ تھا
ہوئیں جب بند آنکھیں تو حقیقت کی سمجھ آئی
حرم میں اَس کو مانگا تھا آٹھا کر خالی ہاتھوں کو
صنم جب سامنے آیا عبادت کی سمجھ آئی
وہ میرے ساتھ تھا جب تک مجھے خُود پر بھروسہ تھا
چُھڑایا ہاتھ جب اُس نے تو قسمت کی سمجھ آئی
جہاں میں ظلم کرنے کی سزا نہ ہو نہیں ممکن
قیامت دیکھ کر ہم کو قیامت کی سمجھ آئی
پروپیگنڈا ذہنوں کو کئے رکھتا ہے آلودہ
تمہاری بے وجہ بے کار  نفرت کی سمجھ آئی
مجھے محرومیوں کا اب نہیں شکوہ کوئی ارشد
وہ آیا میری باہوں میں تو نعمت کی سمجھ آئی
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig

آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo