Ik Shakhs Meri Umar Ke Unwan Le Gaya Mere Yaqeen Ka Har Ik Saman Le Gaya
اک شخص میری عمر کے عنوان لے گیا
میرے یقین کا ہر اک سامان لے گیا
کچھ خواب تھے کہ پھول تھے، تعبیر تھی یہاں
جاتے ہوئے وہ اپنے سب پیمان لے گیا
یادوں کے پھول جس میں سجاتی رہی تھی میں
ہاتھوں سے میرے کون یہ گلدان لے گیا
تنکوں کا آشیاں جو بنایا تھا شوق سے
وہ بھی اڑا کے ساتھ میں طوفان لے گیا
وعدہ بھی ساتھ لے گیا جاتے ہوئے وہ آج
ملنے کا آخری تھا جو امکان لے گیا
نجمہ شاہین کھوسہ
Comments
Post a Comment