Na Shab Ka Kuch Pata Chaly Na Din Ki Kuch Khabar Lagy Main Us Nagar Mein Hon Jahan Muhafizon Se Dar Lagy
نہ شب کا کچھ پتہ چلے نہ دن کی کچھ خبر لگے
میں اس نگر میں ہوں جہاں محافظوں سے ڈر لگے
خدا، ترے ملنگ ہیں، یہ مست لوگ تنگ ہیں
یہاں پہ کچھ سکون ہو تو گھر بھی اپنا گھر لگے
تبھی تو ہم کو سازشوں نے سر کے بل گرا دیا
ہمی تھے بیوقوف جو کسی کی آس پر لگے
میں ہجر کے دیار میں بھٹک بھٹک کے تھک گیا
یہیں کہیں تھیں منزلیں، یہیں کہیں تھے در لگے
مجھے بھی اس کے عشق پر ہو مان عمر بھر علی
میں اس کا، صرف اس کا ہوں، اسے بھی عمر بھر لگے
علی اعجاز تمیمی
Ali Ijaz Tamimi
Comments
Post a Comment