Musafiron Ka Kabhi Aitbar Mat Karna Jahan Kaha Tha , Wahan Intezar Mat Karna
مسافروں کا کبھی اعتبار مت کرنا
جہاں کہا تھا، وہاں انتظار مت کرنا
میں نیند ہوں، مری حد ہے تمہاری پلکوں تک
بدن جلا کے مرا انتظار مت کرنا
میں بچ گیا ہوں مگر سارے خواب ڈوب گئے
مری طرح بھی سمندر کو پار مت کرنا
بہا لو اپنے شہیدوں کی قبر پر _ آنسو
مگر یہ حکم ہے، کتبے شمار مت کرنا
ہوا عزیز ہے لیکن یہ اس کی ضد کیا ہے
تم اپنے گھر کے چراغوں کو پیار مت کرنا
یہ وقت بند دریچوں پہ لکھ گیا قیصرؔ
میں جا رہا ہوں، مرا انتظار مت کرنا
قیصرؔ الجعفری
Qaisar ljafry
Comments
Post a Comment