Aap Is Tarah Tou Hosh Udaya Na Kijiye Yun Ban Sanwar Ke Samne Aaya Na Kijiye
آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ ﮐﯿجیے
یُوں بن سنور کے سامنے آیا نہ ﮐﯿجیے
Aap Is Tarah Tou Hosh Udaya Na Kijiye
Yun Ban Sanwar Ke Samne Aaya Na Kijiye
یا سر پہ آدمی کو بِٹھایا نہ ﮐﯿجیے
یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ ﮐﯿجیے
یُوں مَدھ بھری نِگاہ اُٹھایا نہ ﮐﯿجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ ﮐﯿجیے
کہیے تو آپ محو ہیں کس کے خیال میں
ہم سے تو دِل کی بات چُھپایا نہ ﮐﯿجیے
تیغِ سِتم سے کام جو لینا تھا، لے چُکے
اہلِ وفا کا یُوں تو صفایا نہ ﮐﯿجیے
مَیں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ ﮐﯿجیے
اُٹھ جائیں گے ہم آپ کی محفل سے آپ ہی
دُشمن کے رُوبرو تو بِٹھایا نہ ﮐﯿجیے
دِل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟
رسمًا کسی سے _ ہاتھ مِلایا نہ ﮐﯿجیے
محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ
اُن بے ہسوں کو شعر سُنایا نہ ﮐﯿجیے
پیر سید نصیر الدین نصیرؔ شاہ گیلانی
Peer Sayed Naseer ud Deen Naseer Shah Gailani

Comments
Post a Comment