DECEMBER Ab Ke Mat Jana Koi Karna Bahana Mat
دسمبر اب کے جانا مت
کوئی کرنا بہانہ مت
DECEMBER Ab Ke Mat Jana
Koi Karna Bahana Mat
وہی باتیں، وہی یادیں
جگا کے پھر سلانا مت
مرے آنسو، مرا کاجل
بچھڑ کے اب چرانا مت
بڑی مشکل سے سنبھلے ہیں
ہمیں پھر سے رلانا مت
اگر جانا ہی ٹھہرا ہے
کسی کو یہ بتانا مت
کہ تجھ بن ہم ادھورے ہیں
اسے جا کر سنانا مت
دسمبر اب کے جاؤ تو
کبھی پھر لوٹ آنا مت
دکھوں کو اوڑھ سوئیں گے
ہمیں پھر سے جگانا مت
فقط اتنی گزارش ہے
دسمبر پھر سے آنا مت
دسمبر اب کے جانا مت

Comments
Post a Comment