Ay Ishq Na Chairr Aa Aa K Humain,Hum Bhoolay Huon Ko Yaad Na Kar


شاعر اختر شیرانی
‫‏انتخاب_عروسہ ایمان‬
اے عشق نہ چھیڑ آ آ کہ ہمیں
ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم
تو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ
یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر
یوں ظلم نہ کر بیداد نہ کر
اے عشق ہیں برباد نہ کر
جس دن سے ملے ہیں دونوں کا سب چین گیا آرام گیا
چہروں سے بہار گئی آنکھوں سے فروغ شام گیا
ہاتھوں سے خوشی کا جام چھٹا ہونٹوں سے ہنسی کا نام گیا
غمگین نہ بنا ناشاد نہ کر
بے عشق ہیں برباد نہ کر
راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتے ہیں
رو رو کے دعائیں کرتے ہیں
آنکھوں میں تصور دل میں خلش
سر دھنتے ہیں آہیں بھرتے ہیں
اے عشق یہ کیسا روگ لگا
جیتے ہیں نہ ظالم مرتے ہیں
یہ ظلم تو اے جلاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
یہ روگ لگا ہے جب سے ہمیں
رنجیدہ ہوں میں بیمار ہے وہ
ہر وقت تپش ہر وقت خلش
بے خواب ہوں میں بیدار ہے وہ
جینے سے ادھر بیزار ہوں میں
مرنے پہ ادھر تیار ہے وہ
اور ضبط کہے فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جس دن سے بندھا ہے دھیان تیرا
گھبراۓ ہوۓ سے رہتے ہیں
ہر وقت تصور کر کر کے شرماۓ
سے رہتے ہیں
کملاۓ ہوۓ پھولوں کی طرح کملاۓ ہوۓ سے رہتے ہیں
پامال نہ کر برباد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
بے درد ذرا انصاف تو کر
اس عمر میں اور مغموم ہے وہ
پھولوں کی طرح نازک ہے ابھی
تاروں کی طرح معصوم ہے وہ
یہ حسن ستم یے رنج غضب
مجبور ہوں میں مظلوم ہے وہ
مظلوم پہ یوں بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
اے عشق خدارا دیکھ
کہیں وہ شوخ حزیں بدنام نہ ہو
وہ ماہ لقا بدنام نہ ہو
وہ زہرہ جبیں بدنام نہ ہو
ناموس کا اس کے پاس رہے
وہ پردہ نشیں بدنام نہ ہو
اس پردہ نشیں کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر..........................*

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo