Suno Ay Ajnabi Saathi,Abhi Kuch Raat Baqi Hai


شاعرہ عشرت آفرین
انتخاب عروسہ ایمان
سنو اے اجنبی ساتھی
ابھی کچھ رات باقی ہے
ابھی سب خواب اپنے ہیں
ہمارے واسطے مہتاب
آنکھوں کے سنہرے جنگلوں میں
راستہ ہموار کرنا ہے
یہاں کی لڑکیاں تکیوں پہ بس
سورج مکھی کے پھول ہی تو کاڑھ سکتی ہیں
ذرا سی دیر کو بارش ہوئی تھی
شہر تاریکی میں ڈوبا ہے
دیے میں تیل
اور چھت پر بہت تھوڑا سا پانی بچ رہا ہے
ادھر دیکھو
وہاں دہلیز پر پانی کے قطرے گھر بناتے ہیں
ہمارا بھی کوئی گھر ہے؟
مگر تم نے کسی لڑکی کو
اندھی رات کے سینے میں منہ دے کر
کبھی روتے نہیں دیکھا
چلو چھوڑو
تمہاری جیب میں
کچھ لفظ تو ہوں گے
مجھے یے نظم پوری کر کے اٹھنا ہے

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo