شاعر غیاث الدین غیاث
انتخاب
عروسہ ایمان
عروسہ ایمان
پھر یوں ہوا دکھ ہی اٹھاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ آنسو بہاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ نکلے کسی کی تلاش میں
پھر یوں ہوا کہ خود کو نہ پاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ باتوں ہم اس کی آگۓ
پھر یوں ہوا کہ دھوکے کھاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دل میں کسی کو بسا لیا
پھر یوں ہوا کہ خواب سجاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ وعدہ وفا کر نہ سکا وہ
پھر یوں ہوا کہ دیپ جلاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دامنء دل داغ داغ تھا
پھر یوں ہوا کہ داغ مٹاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ راستے ویران ہو گۓ
پھر یوں ہوا کہ پھول کھلاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دکھ ہمیں محبوب ہو گۓ
پھر یوں ہوا کہ دل سے لگاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ اور کسی کے نہ ہو سکے
پھر یوں ہوا کہ وعدے نبھاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ فاصلے بڑھتے چلے گۓ
پھر یوں ہوا کہ رنج بھلاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ بیٹھ گۓ راہ میں غیاث
پھر یوں ہوا کہ وہ بھی نہ آۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ آنسو بہاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ نکلے کسی کی تلاش میں
پھر یوں ہوا کہ خود کو نہ پاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ باتوں ہم اس کی آگۓ
پھر یوں ہوا کہ دھوکے کھاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دل میں کسی کو بسا لیا
پھر یوں ہوا کہ خواب سجاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ وعدہ وفا کر نہ سکا وہ
پھر یوں ہوا کہ دیپ جلاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دامنء دل داغ داغ تھا
پھر یوں ہوا کہ داغ مٹاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ راستے ویران ہو گۓ
پھر یوں ہوا کہ پھول کھلاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ دکھ ہمیں محبوب ہو گۓ
پھر یوں ہوا کہ دل سے لگاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ اور کسی کے نہ ہو سکے
پھر یوں ہوا کہ وعدے نبھاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ فاصلے بڑھتے چلے گۓ
پھر یوں ہوا کہ رنج بھلاۓ تمام عمر
پھر یوں ہوا کہ بیٹھ گۓ راہ میں غیاث
پھر یوں ہوا کہ وہ بھی نہ آۓ تمام عمر
No comments:
Post a Comment