عید اسپیشل
شاعر؛ ایاز خان
قوافی: آئی ، منائی ، اُڑائی...
ردیف: ہوگی
عید پر جب لیلیٰ کی یاد آئی ہو گی
قیس نے کیسے پھر عید منائی ہو گی
لبوں پر صرف لیلیٰ کا نام ہو گا
دشت میں اُس نے خوب خاک اُڑائی ہو گی
دیوانگی میں جب اُس نے خود کو نوچا ہو گا
لیلیٰ ہی اُس کے خیال میں آئی ہو گی
دید کی حسرت نے جب اُس کو ستایا ہو گا
ریت پر لیلیٰ کی تصویر اُس نے بنائی ہو گی
آنکھوں سے جب اُس کے اشک نکلے ہونگے
صحرا نے بھی اپنی پیاس بجھائی ہو گی
تھا اُس کا جینا مرنا صحرا میں
قسم آس نے لیلیٰ کی کھائی ہو گی
تاریک شب میں غم نے جب سر اُٹھایا ہو گا
یادوں کی شمع پھر اُس نے جلائی ہو گی
حال پوچھتا تھا وہ جب چاند لیلیٰ کا
قطبی ستارے نے بھی کچھ آگ لگائی ہو گی
رو رو کر جب اُس کی آنکھ لگی ہو گی ایاز
چپکے سے لیلیٰ اُس کے خواب میں آئی ہو گی.....
شاعر؛ ایاز خان
قوافی: آئی ، منائی ، اُڑائی...
ردیف: ہوگی
عید پر جب لیلیٰ کی یاد آئی ہو گی
قیس نے کیسے پھر عید منائی ہو گی
لبوں پر صرف لیلیٰ کا نام ہو گا
دشت میں اُس نے خوب خاک اُڑائی ہو گی
دیوانگی میں جب اُس نے خود کو نوچا ہو گا
لیلیٰ ہی اُس کے خیال میں آئی ہو گی
دید کی حسرت نے جب اُس کو ستایا ہو گا
ریت پر لیلیٰ کی تصویر اُس نے بنائی ہو گی
آنکھوں سے جب اُس کے اشک نکلے ہونگے
صحرا نے بھی اپنی پیاس بجھائی ہو گی
تھا اُس کا جینا مرنا صحرا میں
قسم آس نے لیلیٰ کی کھائی ہو گی
تاریک شب میں غم نے جب سر اُٹھایا ہو گا
یادوں کی شمع پھر اُس نے جلائی ہو گی
حال پوچھتا تھا وہ جب چاند لیلیٰ کا
قطبی ستارے نے بھی کچھ آگ لگائی ہو گی
رو رو کر جب اُس کی آنکھ لگی ہو گی ایاز
چپکے سے لیلیٰ اُس کے خواب میں آئی ہو گی.....
No comments:
Post a Comment