Jo Hein Be-Khata , Wahi Dar-Ba-Dar Ye Ajeeb Tarz e Nisab Hai Jo Gunah Karein Wahi Muatabar Ye Ajeeb Roz e Hisaab Hai
مجھے خط ملا ہے غنیم کا بڑی عجلتوں میں لکھا ہوا کہیں رنجشوں کی کہانیاں کہیں دھمکیوں کا ہے سلسلہ مجھے کہہ دیا ہے امیر نے کرو حسنِ یار کا تذکرہ تمہیں کیا پڑی ہے کہ رات دن کہو حاکموں کو برا بھلا تمہیں فکرِ عمرِ عزیز ہے تو نہ حاکموں کو خفا کرو جو امیرِ شہر کہے تمہیں وہی شاعری میں کہا کرو کوئی واردات کہ دن کی ہو کوئی سانحہ، کسی رات ہو نہ امیرِ شہر کا ذکر ہو نہ غنیمِ وقت کی بات ہو کہیں تار تار ہوں عصمتیں مرے دوستوں کو نہ دوش دو جو کہیں ہو ڈاکہ زنی اگر تو نہ کوتوال کا نام لو کسی تاک میں ہیں لگے ہوئے مرے جاں نثار گلی گلی ہیں مرے اشارے کے منتظر مرے عسکری، مرے لشکری جو تمہارے جیسے جوان تھے کبھی میرے آگے رکے نہیں انہیں اس جہاں سے اٹھا دیا وہ جو میرے آگے جھکے نہیں جنہیں جان و مال عزیز تھے وہ تو میرے ڈر سے پگھل گئے جو تمہاری طرح اٹھے بھی تو انہیں بم کے شعلے نگل گئے مرے جاں نثاروں کو حکم ہے کہ گلی گلی یہ پیام دیں جو امیرِ شہر کا حکم ہے بِنا اعتراض وہ مان لیں جو مرے مفاد کے حق میں ہیں وہی عدلیہ میں رہا کریں مجھے جو بھی دل سے قبول ہوں سبھی فیصلے وہ ہوا کریں جنہیں مجھ سے کچھ نہیں واسطہ انہیں اپنے حال پہ