Palat Ke Aana Hai Usne Magar Nahi Aana Yaqeen Phir Bhi Humain Umar Bhar Nahi Aana

پلٹ کے آنا ہے اس نے مگر نہیں آنا یقین پھر بھی ہمیں عمر بھر نہیں آنا Palat Ke Aana Hai Usne Magar Nahi Aana Yaqeen Phir Bhi Humain Umar Bhar Nahi Aana مرے سلام کو اب آخری سلام سمجھ کہ تیرے شہر میں بارِ دگر نہیں آنا اسی لیے میں دریچہ کھلا نہیں رکھتا کہ تجھ بدن کی مہک نے ادھر نہیں آنا مجھی کو ہاتھ بڑھانا پڑے گا اب سید وگرنہ پھول نے تو ہاتھ پر نہیں آنا