Naar Se Reshta Kia Janon,Main Toh Hon Ik Sard Diya
نار سے رشتہ کیا جانوں میں تو ہوں اک سرد دیا رنگ_طرب ایسے روٹها روح تک مجھ کو زرد کیا جزبات کی بانٹ میں اوروں کو دل شاد رکها دل سیر کیا یوں غیر مساوی حکمت سے اپنے کو تنہا فرد کیا شب دکھ کہنے کا دور چلا شب دل میں نے افروز کیا شب محفل ہی آشور بنی ہر فرد کو یوں آزرد کیا وہ سطر نصیب_غیر کی ہے وہ منزل اور کے پیر کی ہے یہ روگ بهی مجھ سے آ لپٹا جب سارا رستہ گرد کیا جو رسد میں تها وہی خیر کیا میری قربت سے تو نے بیر کیا اب حیرت مکھ پہ کیوں سجنی جب میں نے دل بے درد کیا پروردگار تو سہنے دے بس آج رزب کو کہنے دے میں بشر سے کیسے سنگ ہوا گر تو نے فقط مجهے مرد کیا (رزب تبریز)