Ahl e Dil Jaan Se Bhi Guzar Aaye Ab Tou Manzil Teri Nazar Aaye
اہل دل ـــ جاں سے بھی گزر آئے اب تو منزل تیری نظر آئے آج دل بے سبب دھڑکتا ہے آج شاید تیری خبر آئے فصل گل کوئی معجزہ اب کے چاک دامن کا تا جگر آئے دشت میں آ کے یوں لگا جیسے کوئی پردیسی اپنے گھر آئے بے نیـــازی سے بے وفائی تک کوئی تہمت تو اس کے سر آئے دل کا عالم تو ایک جیسا ہے رات جائے ــ کہ اب سحر آئے دوســـتو ، اس کی چاہتیں معلوم جس کا خط اتنا مختصر آئے ہم نے "محسن" سے مل کے کیا پایا؟ مفت میں جی اداس کر آئے محسن نقوی