Posts

Showing posts from December, 2024

Vo kitni door sey patthar utha k laya tha Mai apne sir ko pesh na karta to kya karta

Image
“ Vo kitni door sey patthar utha k laya tha Mai apne sir ko pesh na karta to kya karta ”

Hum Bhi Hein Teri Bazm Salamat Saqi Tere Qurban Koi Nazar Idhar Bhi

Image
Hum Bhi Hein Teri Bazm Salamat Saqi Tere Qurban Koi Nazar Idhar Bhi Mana Keh Haya Aankh Milane Nahi Deti Mumkin Nahi Kia Aik Inayat Ki Nazar Bhi Peer Sayed Naseer u din Naseer

Jab Tere Aas Pas Daikhy Gaye Hum Bade Bad-Hawas Daikhy Gaye

Image
جب ترے آس پاس دیکھے گئے ہم بڑے بد حواس دیکھے گئے اس نے پھر پھول کوئی بھیج دیا جب کبھی ہم اداس دیکھےگئے ہجر والوں کی میز پہ اکثر زہر، کاغذ، گلاس دیکھے گئے چند دریا نہیں تھے دریا دل ہم بھی کب محوِ یاس دیکھے گئے ان سے خوشیوں نے دوستی کر لی جو تیرے غم شناس دیکھے گئے آپ نے سارا شہر دیکھ لیا سارے خوف و ہراس دیکھے گئے؟ یار دیکھے ہیں کب یہاں چہرے رنج کے اقتباس دیکھے گئے یہ تھا اعجاز اک زلیخا کا ہم دریدہ لباس دیکھے گئے علی اعجاز تمیمی

Neend Mein Bhi Jhanjhode Jata Hai Hijar Aasab Tode Jata Hai

Image
نیند میں بھی جھنجھوڑے جاتا ہے ہجر اعصاب توڑے جاتا ہے آبلہ پا ہے ہمسفر اس کا اور وہ تیز دوڑے جاتا ہے اب بچھڑنا بہت ضروری ہے اور وہ ہاتھ جوڑے جاتا ہے دیکھ اس سال ہی ملا تھا تو دیکھ یہ سال چھوڑے جاتا ہے امیر سخن Ameer Sukhan  

Do Log Bichadty Hein Tou Muhabbat Aik Dua Ban Jati Hai Jo Hamaisha Uske Labon Par Rehti Hai Jo Haar Ke Bhi Wafa Karta Hai

Image
دو لوگ بچھڑتے ہیں تو محبت ایک دعا بن جاتی ہے جو ہمیشہ اس کے لبوں پر رہتی ہے جو ہار کے بھی وفا کرتا ہے Do Log Bichadty Hein Tou Muhabbat Aik Dua Ban Jati Hai Jo Hamaisha Uske Labon Par Rehti Hai Jo Haar Ke Bhi Wafa Karta Hai

Bichday Tou Qurbaton Ki Dua Bhi Na Kar Saky Ab Ke Tujhe Sapurd e Khuda Bhi Na Kar Saky

Image
بچھڑے تو قربتوں کی دعا بھی نہ کر سکے اب کے تجھے سپردِ خدا بھی نہ کر سکے تقسیم ہو کے رہ گئے صد کرچیوں میں ہم نامِ وفا کا قرض ادا بھی نہ کر سکے نازک مزاج لوگ تھے ہم جیسے آئینہ ٹوٹے کچھ اس طرح کہ صدا بھی نہ کر سکے خوش بھی نہ رکھ سکے تجھے ہم اپنی چاہ میں اچھی طرح سے تجھ کو خفا بھی نہ کر سکے ایسا سلوک کر کہ تماشائی ہنس پڑیں کوئی گلہ گذار گلہ بھی نہ کر سکے ہم منتظر رہے، کوئی مشقِ ستم تو ہو تم مصلحت شناس جفا بھی نہ کر سکے اعتبارؔ ساجد

Din Buhat Jald Maheenon Mein Badal Jate Hein Saal Aata , Rulata Hai Chala Jata Hai

Image
دن بہت جلد مہینوں میں بدل جاتے ہیں سال آتا ہے، رلاتا ہے چلا جاتا ہے Din Buhat Jald Maheenon Mein Badal Jate Hein Saal Aata , Rulata Hai Chala Jata Hai امیر سخن Ameer Sukhan

Tu Kyun Meri Udasiyun Se Dar Nahi Raha Kia Tu Mere Wujood Ke Andar Nahi Raha

Image
تو کیوں مری اداسیوں سے ڈر نہیں رہا کیا تو مرے وجود کے اندر نہیں رہا سینے میں ایک روگ ہے جو بڑھ رہا ہے روز آنکھوں میں ایک خواب ہے جو مر نہیں رہا اک یاد جس کے نیل مری روح پر ہیں ثبت اک بے نشاں سا گھاؤ ہے جو بھر نہیں رہا یہ وہ مقام حیرت و بیزاری ہے جہاں مجھ کو ترے بچھڑنے کا بھی ڈر نہیں رہا امیر سخن

Be-Noor Thay Ujaly Dar Tha Na Dar Peh Taly Ishq Nabi Se Pehly Kon o Makan Mein Kia Tha

Image
بے نور تھے اجالے، در تھا، نہ در پہ تالے، عشقِ نبی سے پہلے کون و مکاں میں کیا تھا جنگل، پہاڑ ،دریا، سب بعد کا ہیں قصہ، کیا تھا بھلا زمیں پر اس آسماں میں کیا تھا تاریکیوں میں جیسے شمعوں کے بھی پڑاٶ کچھ روشنی کے دیپک، کچھ تیرگی کے گھاٶ مہتاب توڑتے ہیں، سورج کو موڑتے ہیں، ان کو پتہ ہے سب کچھ، اس کہکشاں میں کیا تھا عالم تھا کرب والا، ہر سمت تھی اداسی، دِکھتا نہ تھا کنارہ، پھیلی تھی بدحواسی پڑھ کر درود آیا ہر لطف زندگی کا صلِ علی سے پہلے مجھ نیم جاں میں کیا تھا بس نام کا تھا حاتم مشہور جو ہوا بھی ورنہ کریم ہے وہ جو مائل عطا ہے جس نے دلوں کی بوجھی، کر دی مراد پوری، جو تھا جدا سبھی سے، اس مہرباں میں کیا تھا چمکے نصیب اس کے جس راہ سے وہ گزرے، گلیاں تھیں کیسی گلیاں، رستے تھے کیسے رستے میں سوچتا ہوں اب بھی، کیسا تھا وہ زمانہ، ان کی گلی میں تھا کیا، ان کے مکاں میں کیا تھا اس زندگی کا مقصد ان کی ہی مدحتیں ہیں، ان کی ہی مدحتیں ہیں جس میں سب عظمتیں ہیں اعجاز ہے انہی کا یہ حرف و لفظ و مدحت کیا تھی زبان ﻣیری، میرے بیاں میں کیا تھا علی اعجاز تمیمی Ali Ijaz Tamimi

Bhatakti Aankh Muqayad Nazar Se Afzal Hai Main Dasht Daikh Ke Bola , Yeh Ghar Se Afzal Hai

Image
بھٹکتی آنکھ مقید نظر سے افضل ہے میں دشت دیکھ کے بولا، یہ گھر سے افضل ہے بتاؤ ایک ہی چوکھٹ کے تنگ نظروں کو ہماری دربدری ان کے در سے افضل ہے جلا کے راکھ بھی کر دے تو اعتراض نہ کر جو خاک عشق بنائے، وہ زر سے افضل ہے مصیبتوں کو سہیں گے تو حل بھی سوچیں گے سو اپنی دھوپ پرائے شجر سے افضل ہے دروغ و کذب کو دیکھا تو صدقِ دل سے کہا یہ اپنی بے خبری ہر خبر سے افضل ہے بجا کہ زر کو زمانے میں اعتبار ملا فقیر اب بھی ہر اک معتبر سے افضل ہے شہزاد نیر

Na Shab Ka Kuch Pata Chaly Na Din Ki Kuch Khabar Lagy Main Us Nagar Mein Hon Jahan Muhafizon Se Dar Lagy

Image
نہ شب کا کچھ پتہ چلے نہ دن کی کچھ خبر لگے میں اس نگر میں ہوں جہاں محافظوں سے ڈر لگے خدا، ترے ملنگ ہیں، یہ مست لوگ تنگ ہیں یہاں پہ کچھ سکون ہو تو گھر بھی اپنا گھر لگے تبھی تو ہم کو سازشوں نے سر کے بل گرا دیا ہمی تھے بیوقوف جو کسی کی آس پر لگے میں ہجر کے دیار میں بھٹک بھٹک کے تھک گیا یہیں کہیں تھیں منزلیں، یہیں کہیں تھے در لگے مجھے بھی اس کے عشق پر ہو مان عمر بھر علی میں اس کا، صرف اس کا ہوں، اسے بھی عمر بھر لگے علی اعجاز تمیمی Ali Ijaz Tamimi

Ik Zameen Aik Aasman Sahib Teesra Kyun Ho Darmiyan Sahib

Image
اک زمیں ایک آسماں صاحب تیسرا کیوں ہو درمیاں صاحب تجھ کو چھو لوں تو پھر یقیں آئے تو حقیقت ہے یا گماں صاحب نیتِ شوق باندھ لی میں نے صحنِ دل میں ہوئی اذاں صاحب زندگی پیچ دار رستوں پر ڈھونڈتی ہے ترا نشاں صاحب کوئی خواہش سلگتی رہتی ہے اٹھتا رہتا ہے اک دھواں صاحب اس کی اپنی زبان ہوتی ہے پیار سمجھو نہ بے زباں صاحب آج کہہ دوں میں حالِ دل عنبر جاں کی پاؤں اگر اماں صاحب فرحانہ عنبر Farhana Amber

Wehshat Rahi Kabhi Tou Kabhi Justjo Rahi Yeh Kashmakash See Kaifiyat Tou Ko Ba Ko Rahi

Image
وحشت رہی کبھی تو کبھی جُستجو رہی یہ کشمکش سی کیفیت تو کُو بہ کُو رہی گردش میں تھی خبر، وہ نہ آئیں گے لوٹ کر ہم کو پتہ چلا نہ خبر چار سُو رہی جس پل کیا تھا اُس نے جُدا اپنا راستہ اُس پل کے بعد پھر نہ کوئی آرزو رہی یہ ضعفِ تخّیل ہے یا پھر کوئی واہمہ وہ ہو نہ ہو سدا وہ مگر رُوبرو رہی بس ایک چیز تھی جو نہ بس میں کبھی رہی ہر گفتگو میں کیا کروں وہ ماہ رُو رہی اب بھی وہی طلب ہے کہ اِس سچ کے باوجود نہ ہم جواں رہے نہ وہ اب خُوبرو رہی یادیں مہکنے لگتی ہیں اکثر تنہائی میں ہمراہ نہ سہی، دل میں رضا مُشکبُو رہی سید محتشم رضا

Adab Se Na'at Kahon Maah e Mehruban Ke Liye Zameen Shair Kahe Jaise Aasman Ke Liye

Image
  ادب سے نعت کہوں ماہِ مہرباں کے لیے زمین شعر کہے جیسے آسماں کے لیے نہ یہ فلاں کے لیے ہے، نہ یہ فلاں کے لیے ہمارا عشق ہے بس سیدِ زماں کے لیے بہت درود ہو اسریٰ کے اس مسافر پر کروڑ حمد محمد کے میزباں کے لیے حضور، کرب سے آنکھیں برستی رہتی ہیں حضور _ راہِ سکوں چشمۂ رواں کے لیے حضور، آپ کے کہنے پہ سب سنبھلنا ہے حضور _ شیریں سخن تشنۂ لباں کے لیے حضور آپ کی پہچان ہوگئی ورنہ سفر میں محو تھے ہم لوگ رائیگاں کے لیے حضور لطف و کرم اس دلِ شکستہ پر حضور، عفو و رحم ایک نیم جاں کے لیے حضور آپ کے دم سے وجودِ کون و مکاں حضور، آپ ضروری ہیں انس و جاں کے لیے حضور، کشتئ امت ہے اب تلاطم میں حضور اذنِ ہوا کوئی بادباں کےلیے حضور مغربی اطوار کھا گئے اس کو حضور، آپ کی سیرت تھی نوجواں کے لیے حضور، تھک کے گرے ہیں، بڑی اذیت ہے حضور کوئی دعا ہم سے بیکساں کے لیے حضور عالمِ دنیا میں جی نہیں لگتا حضور، مجھ کو بتائیں، میں ہوں کہاں کے لیے حضور، دل نے کہا، آپ سے محبت ہے یقین جھوم کے آیا میرے گماں کے لیے حضور آپ کے دامن کی وسعتیں سن کر حضور، ہم بھی چلےآئے ہیں اماں کے لیے حضور وہ جو کسی سے نہیں کہا میں نے حضور، دستِ شفا...

Kon Jane Hisar Mitti Ka Aasman Hai Ghubar Mitti Ka

Image
کون جانے حِصار مٹی کا آسماں ہے غُبار مٹی کا کوئی دُنیا نکال مٹی سے کوئی پردہ اُتار مٹی کا آگ جلتی ہے، راکھ ہوتی ہے کون سہتا ہے وار مٹی کا پانیوں کا وُجود مٹی سے آگ میں ہے شَرار مٹی کا صِرف مٹی کی آبرو کےلیے بن رہا ہے مَزار مٹی کا کاروبارِ حیات پوچھتے ہو چل رہا ہے اُدھار مٹی کا آپ جس کو پہاڑ کہتے ہیں ہے ذرا سا اُبھار مٹی کا اور مٹی کی کیا فضیلت ہو میں بھی مٹی کا، یار مٹی کا اِمتیازاَنجُم

Khushi Hai Dil Mein , Na Dukh Ka Matam , Mizaj Itna Ajeeb Sa Hai Koi Moatabar Bataye Mujh Ko Yeh Khuwab Mera Ajeeb Saq Hai

Image
خوشی ہے دل میں، نہ دکھ کا ماتم، مزاج اتنا عجیب سا ہے کوئی معتبر بتاۓ مجھ کو یہ خواب میرا عجیب سا ہے لبوں پہ فردا کی گفتگو تھی نئے دیاروں کی آرزو تھی تمہیں ستاروں کی جستجو تھی، تمہارا رکنا عجیب سا ہے اداس مصرع کسی غزل کا، وہ جان شبنم کی، دل کنول کا ستم تو یہ اس پہ ہلکا ہلکا ہمارے جیسا عجیب سا ہے ہجومِ یاراں کہیں نہیں تھا بس ایک تنہا دلِ حزیں تھا سبھی کے دعووں پہ آفریں تھا، یقین اٹھنا عجیب سا ہے کنارِ بحرِ بقا نہیں ہے کوئی تلاطم فنا نہیں ہے مقام کوئی جدا نہیں ہے تو ناٶ چلنا عجیب سا ہے یہ موت، یہ زندگی کا چکر، دریچے در اور فصیل ِ محشر خدا ہی بس جانتا ہے بہتر، یہ کھیل سارا عجیب سا ہے نہیں کوئی بے رخی نہیں تھی، ابھی کہانی بڑی حسیں تھی ابھی تو ہر بات دلنشیں تھی، دلوں کا بجھنا عجیب سا ہے ابھی تو دل کے معاملے تھے نہ بیوفائی، نہ حادثے تھے وہ بے سبب ہی چلے گئے تھے، یہ ہجر کیسا عجیب سا ہے سبھی ہیں بے رنگ سے نظارے، یہ جھیل، جھرنے، یہ چاند تارے اجڑ چکے ہیں جو باغ سارے گلاب کھلنا عجیب سا ہے تمہارے جانے سے کھو گیا ہوں، تمام لمحوں کو رو گیا ہوں تمہارے بن ایسے ہو گیا ہوں کہ اب تو ہونا عجیب سا ہے کہاں ہ...

Main Mar Mita Tou Woh Samjha Yeh Inteha Thi Meri Usay Khabar Hi Na Thi Khak Camya Thi Meri

Image
میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری اسے خبر ہی نہ تھی، خاک کیمیا تھی میری میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی میری میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں میں اس کو بھول گیا ہوں، یہی سزا تھی میری شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی میری کہیں دماغ، کہیں دل کہیں بدن ہی بدن ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی میری کوئی بھی کوئے محبت سے پھر نہیں گزرا تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی میری جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے اسی طرح کی تو مخلوق خاکِ پا تھی میری ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست اور اس سے طبعِ رواں خوب آشنا تھی میری میں اس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فرازؔ یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی میری احمد فرازؔ

Koshish Ke Bawujood Bhi Tanha Basar Na Ho Dil Yeh Bhi Chahta Hai Koi Charagar Na Ho

Image
کوشش کے باوجود بھی تنہا بسر نہ ہو دل یہ بھی چاہتا ہے، کوئی چارہ گر نہ ہو ٹھہرے تو اک ہجوم ہو اس کے چہار سمت چلنے لگے تو راہ کوئی پر خطر نہ ہو اب روشنی حیات پہ جڑنے کی فکر کر تاکہ یہ تیرگی کا سفر عمر بھر نہ ہو اس شوخ کی نگاہ نے کوشش تو کی مگر میں کیا کروں جو دل پہ کچھ اس کا اثر نہ ہو تانتا بندھا ہوا ہے مصائب کا آج کل ہو اضطراب ذات مگر اس قدر نہ ہو دنیا کا خوف دل میں لیے چل رہا ہوں میں اور سوچتا ہوں مجھ سا کوئی معتبر نہ ہو کانٹوں بھرا درخت ہے فرخ یہ نخل عمر بے فائدہ بھی ایسا کہ جس پہ ثمر نہ ہو عدنان فرخ

Jab ishq badan se rista hai Tab dard kahan phir dikhhta hai

Image
جب عشق بدن سے رِستا ہے تب درد کہاں پھر دِکھتا ہے Jab ishq badan se rista hai Tab dard kahan phir dikhhta hai   آ جائے نظر جب یار کبھی دل جا کہ کہیں پھر ٹِکتا ہے Aa jaye nazar jab yar kahin Dil ja ke kahin phir tikta hai   زاویار ولی Zawyar Wali

Kabhi Kabhi Acha Lagta Hai Bas Kamre Ka Shor Sehan Mein Jab Jab Hone Lagta Hai Rim Jhim Sa Shor

Image
کبھی کبھی اچھا لگتا ہے بس کمرے کا شور صحن میں جب جب ہونے لگتا ہے رم جھم سا شور عجلت اور پریشانی میں گم صم ایک یقین دل کی تنگ گلی میں رفتہ رفتہ بڑھتا شور اپنے آپ سے باتیں کرتا جھیل میں اترا چاند گہرائی میں جا کر جانے کرے گا کتنا شور کسی خیال میں سہمی بیٹھی اک غمگین سی شام اور اس شام کی کوکھ میں پلتا ننھا منا شور اچھا قد، چہرے پر رونق، گہرے نین نقوش اور آواز کہ دور کسی جھرنے سے اٹھتا شور عدنان فرخ

Sisakti Zeest Ka Maheeb Khuwab Baqi Hai Guzarte Lamhon Ka Peeham Azab Baqi Hai

Image
سِسکتی زیست کا مہیب خواب باقی ہے گُزرتے لمحوں کا پیہم عذاب باقی ہے جُنونِ عشق تو قابو میں کر لیا لیکن لگی ہے دل میں کَسک اضطراب باقی ہے سوانح پڑھ کے میری مُسکرا رہے ہیں آپ ابھی نہ خُوش ہوں بہت یہ کتاب باقی ہے خیال اُس کا مُعمّہ ہے حل نہیں ہوتا وہ اک سوال ہے جس کا جواب باقی ہے بہت سے روپ میں طاغوت ہے سِنگھاسن پر کئی بُتوں کا یہاں احتساب باقی ہے مُجھے نکال نہ میخانے سے ابھی ساقی مرے پِیالے میں تھوڑی شراب باقی ہے یقیں ہے آئے گا وہ یومِ حشر بھی ارشد بہت سے جُرموں کا پہلے حساب باقی ہے مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Mannat Nahi Mani Magar Chaha Zaroor Tha Dil Ke Mazar Par Tujhe Manga Zaroor Tha

Image
منّت نہیں مانی مگر چاہا ضرور تھا دل کے مزار پر تُجھے مانگا ضرور تھا تجھ سے بِچھڑ کے گردشِ حالات کے سبب بِکھرا تو نہیں ہوں مگر ٹُوٹا ضرور تھا آیا نہیں وہ لاکھ منانے کے باوجود مجھ سے خَفا نہیں تھا وہ رُوٹھا ضرور تھا مانا کہ رنجشیں تھیں بہت اپنے درمیاں اس میں قصور کچھ مرا اپنا ضرور تھا مُبہم بہت تھے دوست ترے گھر کے راستے میں نے قرن قرن تجھے ڈھونڈا ضرور تھا میں نے نہ چاہا کچھ بھی تیری ذات کے سوا اور تُو کہ سب کے ساتھ تھا میرا ضرور تھا ارشد یہ پیار ہی تھا کہ اس نے بچھڑتے وقت  اک بار پلٹ کر مجھے دیکھا ضرور تھا مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Tujh Ko Kho Kar Jo Kisi Aur Ki Chahat Karte Kon Tha Tujh Sa Jo Hum Phir Se Muhabbat Karte

Image
تجھ کو کھو کر جو کسی اور کی چاہت کرتے کون تھا تُجھ سا جو ہم پِھر سے محبّت کرتے دو ہی رستے تھے تجھے چھوڑتے دنیا کے لئے یا ترے واسطے دُنیا سے عداوت کرتے گُفتگُو پھول سے کرتا جو چمن میں تُو بھی ہم بھی بُلبل سے تیرے حُسن کی غِیبت کرتے آپشنز اور بھی تھے ایک جُدائی کے سوا فیصلہ کرنے میں گر آپ نہ عُجلت کرتے آگ  اپنوں نے لگائی تھی شہر میں میرے گھر میں ہوتا جو سُکوں کِس لیے ہجرت کرتے تو نے دیکھا ہی نہیں ظرف محبّت کا ابھی اپنے ہاتھوں سے تَجھے ڈولی میں رُخصت کرتے عُمر بھر پیار میں اک شخص کے مصروف رہے ہم کو فرصت ہی نہیں تھی کبھی نفرت کرتے ہم سے چُپ چاپ کیا ترکِ تعلّق تم نے کوئی تو بات ذرا کچھ تو وضاحت کرتے گہن کے ساتھ ستارے بھی سدھارے ارشد کب تلک چاند سے سورج کی وکالت کرتے مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Kahein Ke Hum Na Rahe Apne Ghar Se Kia Nikly Bhatak Ke Koocha e Ahl Sitam Mein Aa Nikly

Image
کہیں کے ہم نہ رہے اپنے گھر سے کیا نکلے بھٹک کے کُوچۂ اہل ستم  میں آ نکلے نظر اُٹھاؤں جہاں بس ترے ہی جلوے ہیں دِکھائی تُو ہی دِیا ہم جہاں بھی جا نکلے عطا ہو حُسن کی خیرات اک جھلک ہی سہی تری گلی سے اگر پھر  وہ ہی گدا  نکلے رہِ سلوک میں احساس یہ ضروری ہے کہیں فقیر کے دل سے نہ بددعا نکلے مہہِ کمال کہاں پھر دکھائی دیتا ہے شبِ وصال  اگر زُلف کی گھٹا نکلے کسی کے عشق میں آیا ہے وہ مقام ارشد کُھلیں نہ لب ہی جہاں پر نہ ہی صدا نکلے مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Saans lena bhi kaisi aadat hai Jeete jaana bhi kya rivayat hai

Image
Saans lena bhi kaisi aadat hai Jeete jaana bhi kya rivayat hai

'alvi' ye mo.ajiza hai december ki dhoop ka saare makan shahr ke dhoye hue se hain

Image
'alvi' ye mo.ajiza hai december ki dhoop ka saare makan shahr ke dhoye hue se hain Muhammad Alvi

Bin Tere Kaainaat Ka Manzar , Ik DECEMBER Ki Sham Ho Jaise Dard Thehra Hai Yun Mere Dil Mein , Umar Bhar Ka Qeyam Ho Jaise

Image
بن تیرے کائنات کا منظر, اک دسمبر کی شام ہو جیسے درد ٹھہرا ہے یوں میرے دل میں, عمر بھر کا قیام ہو جیسے Bin Tere Kaainaat Ka Manzar , Ik DECEMBER Ki Sham Ho Jaise Dard Thehra Hai Yun Mere Dil Mein , Umar Bhar Ka Qeyam Ho Jaise

Kisi Ko Daikhon Tou Mathay Peh Mah o Saal Milein Kahein Bikharti Hoi Dhool Mein Sawal Milein

Image
کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں ذرا سی دیردسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں خالد شریف

Kia Yeh Kam Hai Jo Tere Wasty Ae Yaar KiaKhoon Dy Kar Tere Rukhsar Ko Gulnar Kia

Image
کیا یہ کم ہے؟ جو ترے واسطے اے یار کیا خون دے کر ترے رخسار کو گلنار کیا میں ، کہ سوتا رہا غفلت کا لبادہ اوڑھے جنبشِ رحمتِ حق  نے  مجھے  بیدار کیا رونقِ بزم ، گراں بارٸِ خاطر ، مت پوچھ شوقِ خلوت نے مجھے خلق سے بیزار کیا سدِ ہستی پہ گماں تھا کہ کھڑی ہے محکم ایک  جھٹکے  نے  فنا  کے  اسے  مسمار کیا اک توجہ کا ہی انکی یہ عجب ہے عالم اے  اثر دیکھ ، تجھے صاحبِ اسرار کیا محمد عباس اثر

Dunya e Wafa Nam Se Aabad Rahe Gi Gar Main Na Rahon Ga Tou Meri Yaad Rahe Gi

Image
دنیائے وفا نام سے آباد رہے گی گر میں نہ رہوں گا تو مری یاد رہے گی یارب جو بتوں کی یہی بیداد رہے گی کاہے کو خدائی تری آباد رہے گی آ تو بھی مرے ساتھ لحد میں شبِ فرقت اب کس کے یہاں خانماں برباد رہے گی صیاد قفس میں مجھے رکھنے سے نتیجہ میں قید رہوں گا نظر آزاد رہے گی وہ آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں گے کسی کو جب تک مری حسرت کی نظر یاد رہے گی ہم سامنے اللہ کے رسوانہ کریں گے محشر میں تجھی سے تری فریاد کریں گی محشر پہ رکھے دیتے ہو دیدار کا وعدہ صورت بھی قمر کی نہ تمھیں یاد رہے گی قمرجلالوی

Deen Se Door , Na Mazhab Se Alag Baitha Hon Teri Dahleez Peh Hon , Sab Se Alag Baitha Hon

Image
دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں بزم احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے مطمئن دل ہے بہت، جب سے الگ بیٹھا ہوں غیر سے دور، مگر اس کی نگاہوں کے قریں محفل یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام آج تک خواہش منصب سے الگ بیٹھا ہوں عمر کرتا ہوں بسر گوشۂ تنہائی میں جب سے وہ روٹھ گئے، تب سے الگ بیٹھا ہوں میرا انداز نصیرؔ اہل جہاں سے ہے جدا سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں پیر نصیر الدین نصیر

Mausam jo zaraa sa sard hua Phir wohi Purana,dard hua

Image
Mausam jo zaraa sa sard hua Phir wohi Purana,dard hua

Zindagi to kab ki khamosh ho gayi Dil to bas aadata’n dharakta hai

Image
Zindagi to kab ki khamosh ho gayi Dil to bas aadata’n dharakta hai

Ko'ei mela he nahen jes ko sonpte muhsin Ham apne khowab ki khoshbo Khayal ka musam

Image
کوئی ملا ہی نہیں جس کو سونپتے محسن ھم اپنے خواب کی خوشبو خیال کا موسم محسن نقوی Ko'ei mela he nahen jes ko sonpte muhsin Ham apne khowab ki khoshbo Khayal ka musam Muhsin Naqvi

Sitaron aasman ko jagmaga do raushni se december aaj milne ja raha hai january se

Image
Sitaron aasman ko jagmaga do raushni se december aaj milne ja raha hai january se

What is La-Hasil...?? Her face Her voice That too of murder

Image
What is La-Hasil...?? Her face Her voice That too of murder ला-हासिल क्या है...?? उसका चेहरा उसकी आवाज़ 'हत्ता के वो भी..!

Bade mehenge parhe mere riste mujh par Apna apna keh kar meri zindagi le gaye

Image
Bade mehenge parhe mere riste mujh par Apna apna keh kar meri zindagi le gaye

Rayegani samajh mein ati hai Zindagani samajh mein ati hai

Image
رائیگانی سمجھ میں آتی ہے زندگانی سمجھ میں آتی ہے Rayegani samajh mein ati hai Zindagani samajh mein ati hai   پہلے کردار مارے جاتے ہیں پھر کہانی سمجھ میں آتی ہے Pehle kirdar maare jate hain Phir kahani samajh mein ati hai   عدنان فرخ Adnan Farrukh

Sanson Mein Hein Madgham Sansein Aur Dhadkan Mein Hein Peetam Sansein

Image
سانسوں میں ہیں مدغم سانسیں اور دھڑکن میں پیتم سانسیں ہولے ہولے باندھ رہی ہیں دل گھاؤ پر مرہم سانسیں کچھ تو ایسی بات ہوئی ہے شعلہ ہیں جو شبنم سانسیں دل پر تیرا نقش بنا کر پیار کی چھیڑیں سرگم سانسیں من میں اک طوفان بپا ہے کیوں ہیں اتنی برہم سانسیں تیرے ہجر میں چپکے چپکے کرتی جائیں ماتم سانسیں پیار کی ڈوری باندھ رہی ہیں عنبر تیری ریشم سانسیں فرحانہ عنبر Farhana Amber

Samajhta Kon Hai Gham Ke Ishare Sukoon Kaisa Kahan Ki Neend Piyare

Image
سمجھتا کون ہے غم کے اشارے سکوں کیسا، کہاں کی نیند پیارے میں کس کے سامنے روؤں گا شب بھر اگر بجھ جائیں گے سارے ستارے تم اپنے سب اندھیرے ہم کو دے دو ہماری روشنی جگنو تمھارے ہمیں تم چھوڑ کر تو جا رہے ہو بتاؤ تو مگر کس کے سہارے ہم ایسے بارشوں کے پانیوں کے سمندر سے نہیں ملتے کنارے جوابا کوئی آوازہ نہ آئے تو بے بس کب، کہاں، کس کو پکارے سرا مل جائے فرخ زندگی کا اگر وہ آ کے کہہ دیں، تم ہمارے عدنان فرخ

Mere Murshid Aastana Chod Kar Main Kahan Jaoun Zamana Chod Kar

Image
میرے مرشد، آستانہ چھوڑ کر میں کہاں جاؤں زمانہ چھوڑ کر ہاں مجھے معلوم ہے، تم جاؤ گے گو تعلق ہے پرانا چھوڑ کر اس کی یادیں بے گھری کا ہیں شکار میرے دل میں آنا جانا چھوڑ کر مشورہ ہے، کام دھندہ بھی کرو اس کی خاطر سر کھپانا چھوڑ کر عشق ہے اک اختیاری رقص میں جستجوئے آب و دانہ چھوڑ کر ساری خلقت ثانوی درجہ پہ ہے پیارے آقا کا گھرانہ چھوڑ کر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عدنان فرخ

Faqat Hunar Hi Nahi , Aib Bhi Kamal Ke Rakh So Dosron Ke Liye Tajruby Misal Ke Rakh

Image
فقط ہنر ہی نہیں، عیب بھی کمال کے رکھ سو دوسروں کے لیے تجربے مثال کے رکھ نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل یہ کارزار جنوں ہے جگر نکال کے رکھ

Ik pal ka qurb ek baras ka phir intizaar aayi hai january to december chala gaya

Image
Ik pal ka qurb ek baras ka phir intizaar aayi hai january to december chala gaya

No ground under your feet This is amazing but you still don't believe it!

Image
No ground under your feet This is amazing but you still don't believe it! There is no ground under your feet. This is amazing, still you don't believe it.

abhi phir se phutegi yadoon ki konpal Abhi rag se jan hai nikalne ka mousam

Image
Dear Friend's of Hijar'sblogspot.com 2024 is at its end. The Year was full of twists and turns in our lives, we ALL contributed together to make this platform a love spreading medium among Urdu poetry lovers, DECEMBER is highly appreciated month in the context of poetry,we read a lot of good Urdu poetry about December , Let us all share our favourite poetry about this beautiful month so everyone can enjoy, Your contribution is highly appreciated. You all can share your favourite Sher Nazm Ghazal about DECEMBER in the comments section of this post. Thank You. ابھی پھر سے پھوٹے گی یادوں کی کونپل ابھی رگ سے جاں ہے نکلنے کا موسم abhi phir se phutegi yadoon ki konpal Abhi rag se jan hai nikalne ka mousam   ابھی خوشبو تیری مرے من میں ہمدم صبح شام تازہ توانا رہے گی Abhi khushbo teri mare man mein humdam Subah sham tazah tawana rahe gi   ابھی سرد جھونکوں کی لہریں چلی ہیں کہ یہ ہے کئی غم پنپنے کا موسم Abhi sard jhunkon ki lehrein chali hein Keh yeh hai kai gham panapne ka mousam ...

Juz Tere Kisi Aur Ka Sael Nahi Hon Main Mohid Hon Ishterak Ka Qael Nahi Hon Main

Image
جُز تیرے کِسی اور کا سائل نہیں ہوں میں مُوحِد ہوں اِشتراک کا قائل نہیں ہوں میں تُو روک نہ سکے گی دوپٹّے سے پونچھ کر آنسو ہوں تیری آنکھ کا کاجَل نہیں ہوں میں یہ آرزُو رہی تری زُلفوں سے کھیلتا چہرے کو ڈھانپتا ترے آنچل نہیں ہوں میں وِینا ہوں عشق میں جو سِسکتی ہے رات بھر گُھنگرو بجاتی درد کی پائل نہیں ہوں میں ارشد میں اَبر بن کے چلوں گا کسی کے ساتھ چُپکے سے گُزر جاۓ  جو بادل نہیں ہوں میں مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Kitne Qareeb Aa Ke Muhabbat Guzar Gai Paai Thi Aik Piyar Ki Sa'at Guzar Gai

Image
کتنے قریب آ کے محبّت گُزر گئی پائی تھی ایک پیار کی ساعت گُزر گئی منزِل سمجھ رہے تھے جسے ہم سراب تھا گرچہ طویل تھی وہ مُسافت گُزر گئی بیٹھے ہیں ایک گوشے میں قشقہ کئے ہوئے آنی تھی آئی جو بھی مصیبت گُزر گئی اس شہرِ نامراد نے جھیلے کئی ستم یاں کون سی نہیں ہے جو آفت گُزر گئی جس دن سُنایا تم نے جدائی کا فیصلہ ہم  پر تو اسی روز قیامت گُزر گئی مَجنُوں نے ایک بار کہا تھا نہ پیار کر ارشد ہمارے سر سے نصیحت گُزر گئی مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Husn Jab Jab Tera Nazar Aaya Khud Musawar Hi Jalwagar Aaya

Image
حُسن جب جب تیرا نظر آیا خُود مصوّر ہی جلوہ گَر آیا مُجھکو مُشرِک بنا دیا تُو نے  اُس کی تصویر میں اُتر آیا ڈھونڈتا کیا تُجھے زمانے میں ہو کے خُود سے بھی بیخبر آیا فیصلہ اب ہے تیرے ہاتھوں میں مُجھکو کرنا تھا جو وہ کر آیا دِل میں آیا خیالِ وصل مرے آپ کا حُسن کیوں  نِکھر آیا آج پھر یاد آ گئی اُس کی آج  دِل  بے ارادہ بھر  آیا جانے کیسی تھی رہگزر ارشد ہم  چلے عُمر بَھر  نہ گھر آیا مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Jo Sham e Hijar Hoa Dard Ki Thami Hogi Teri Udas See Aankhon Mein Kuch Nami Hogi

Image
جو شامِ ہجر  ہوا  درد کی تھمی ہو گی تری اُداس سی آنکھوں میں کُچھ نمی ہو گی کبھی دوپٹّے کے پلُو سے صاف کر لینا جو گَرد کُچھ میری تصویر پر جَمی ہو گی یُوں آئیں گے تو بہت لوگ تیرے جیون میں مگر یہ سچ ہے ہمیشہ میری کمی ہو گی گِرا دے خار سمجھ کر مجھے تُو دامن سے شگفتگی تیرے پھولوں کی موسَمی ہو گی بڑھایا اُس نے تعلق جو غیر سے ارشد ضرور میری محبّت میں کُچھ کمی ہو گی مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania

Kia Hai Faisla Chahat Mein Koi Jor Na Ho Kisi Ke Aane Na Aane Pe Koi Zor Na Ho

Image
کِیا ہے فیصلہ چاہت میں کوئی جَور  نہ ہو کسی کے آنے نہ آنے پہ کوئی. زَور نہ ہو اِس ایک شرط پہ وہ مجھ سے پیار کرتا ہے شریک اس کی محبّت میں کوئی اور نہ ہو یہ روز  روز کی بِپتا نہ کچھ کہوں تُجھ سے سُناؤں ایسی کہانی کہ تُو  بِھی  بَور نہ ہو خیال کیجئے کچھ اُن کی طبعِ نازُک کا کہ ٹُوٹ جائے بھی دِل اور کوئی شور نہ ہو اُسے ہے پیار کا احساس نہ خلش ارشد محبتّوں میں کوئی اتنا بھی کٹھور نہ ہو مرزا ارشد علی بیگ Mirza Arshad Ali Baig آڈبان پینسلوانیا Audoban Pynsalvania