Aankh Mondi Hai Na Mudat Hoi Dekha So Ke Khuwab Zaron Mein Muyasar Thay Musalsal Dhokay
آنکھ موندی ہے نہ مدت ہوئی دیکھا سو کے خواب زاروں میں میسر تھے مسلسل دھوکے اس کو دانستہ کیا خود پہ مسلط میں نے اب شکایت کہ مجھے جھڑکے ، ستائے ، ٹوکے ؟ تُو بھی ، لوگوں نے بتایا کہ نہیں افسردہ ہم بھی خوش باش جیٸے جھوٹی رفاقت کھو کے کون دیوار اٹھائے گا مرے رستے میں کس کی جرات ہے کہ دریا کا بہاٶ روکے تم نے توڑا ہے ، مرے ٹکڑے نہیں پھینکے ہیں میں دکھاٶں گی تمہیں پھر سے مکمل ہو کے کومل جوئیہ